کابل کو طالبان سے کوئی ’فوری خطرہ‘ نہیں: امریکی محکمہ دفاع
جمعرات کو طالبان نے افغانستان کے دوسرے اور تیسرے بڑے شہروں قندھار اور ہرات پر قبضہ کر لیا تھا۔ (فوٹو: اے ایف پی)
امریکی محکمہ دفاع نے کہا ہے کہ کابل کو طالبان کی طرف سے کوئی ’فوری خطرہ‘ نہیں ہے تاہم طالبان افغانستان میں تیزی سے پیش قدمی کے ساتھ دارالحکومت کو باقی ملک سے کاٹنا چاہتے ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکی محکمہ دفاع کے ترجمان جان کربی نے صحافیوں کو بتایا کہ کابل اس وقت کسی فوری خطرے کے ماحول میں نہیں ہے۔
’لیکن جب آپ طالبان نے اب تک جو کچھ کیا ہے اس کو دیکھیں تو یہ واضح ہے کہ وہ کابل کو باقی ملک سے کاٹنا چاہتے ہیں۔‘
’اور اس کا امکان ہے کیونکہ جس طرح طالبان نے ملک کے دوسرے حصوں میں کیا ہے جہاں انہوں نے صوبائی دارالحکومتوں کو الگ تھلگ کیا جس کے بعد بہت سے علاقوں میں انہوں نے زیادہ خون خرابے کے بغیر ہی ہتھیار ڈلوانے میں کامیاب ہوئے۔‘
جمعرات کو طالبان نے افغانستان کے دوسرے اور تیسرے بڑے شہروں قندھار اور ہرات پر قبضہ کر لیا تھا۔
ابھی تک صدر جو بائیڈن افغانستان میں امریکہ کی 20 سالہ جنگ کو ختم کرنے کے اپنے عزم میں پختہ رہے ہیں۔ تاہم انہوں نے جمعرات کو افغانستان سے سفارتی عملے اور امریکی حلیفوں کو نکالنے کے کیے اضافی تین ہزار فوجیوں کی تعیناتی کی منظوری دے دی ہے۔
پیٹاگان نے افغانستان کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا تاہم واضح کیا کہ امریکہ سمجھتا ہے کہ اب افغان فوج اب ذمہ دار ہے۔
کربی نے کہا ’ ہم نے بڑی تشویش کے ساتھ نوٹ کیا کہ کہ کس رفتار سے طالبان ساتھ پیش قدمی کر رہے ہیں اور ان کو کسی مزاحمت کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم قوت ارادی، سیاسی اور فوجی لیڈرشب کا مظاہرہ دیکھنا چاہتے ہیں جو کہ میدان میں چاہیے ہوتا ہے۔
’آیا یہ وقوع پذیر ہوتا ہے کہ نہیں یہ افغانوں پر منحصر ہے۔ ‘