کابل: ڈنمارک، ناروے کے سفارتخانے بند،جرمنی کا عملہ کم کرنے کا اعلان
کابل: ڈنمارک، ناروے کے سفارتخانے بند،جرمنی کا عملہ کم کرنے کا اعلان
جمعہ 13 اگست 2021 18:05
افغانستان میں تیزی سے تبدیل ہوتی صورتحال کے پیش نظر ڈنمارک اور ناروے نے اپنا سفارتخانے بند کرنے اور جرمنی نے اپنا سٹاف ’انتہائی کم‘ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ڈنمارک کے وزیر خارجہ نے جمعے کو کہا کہ ’افغانستان میں خراب صورتحال دیکھتے ہوئے سٹاف کو نکال رہے ہیں۔‘
ناروے کے وزیر خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ افغانستان میں سکیورٹی کی بگڑتی صورتحال کے پیش نظر کابل میں اپنا سفارت خانہ عارضی طور پر بند کر رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کابل سے سفارتی عملے کو بھی نکالا جا رہا ہے۔ فن لینڈ نے بھی اعلان کیا ہے کہ وہ کابل کے سفارت خانے سے اپنا 130 رکنی عملے کو نکال رہا ہے۔
دوسری جانب جرمنی کے وزیر خارجہ ہیکو ماس نے کہا ہے کہ جرمنی کابل میں موجود اپنے سفارتخانے کے سٹاف کو بہت محدود کر رہا ہے اور سفارتخانے کی سکیورٹی کو بڑھا رہا ہے۔
انہوں نے میڈیا کو بتایا کہ ’حکومتی کرائسس رابطہ ٹیم نے چارٹرڈ پروازیں فوری چلانے کا بھی فیصلہ کیا جو کہ اگست کے آخر میں چلائی جانی تھیں۔‘
دوسری جانب خبر رساں ادارے اے پی نے حکومتی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ کنیڈا کابل میں اپنا سفارت خانہ بند کرنے سے پہلے عملے کو نکالنے کے لیے سپیشل فورسز بھیجے گا۔
ناروے کے وزیر خارجہ نے کہا کہ افغانستان میں سکیورٹی کی بگڑتی صورتحال کے پیش نظر کابل میں اپنا سفارت خانہ عارضی طور پر بند کر رہے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
تاہم ابھی تک واضح نہیں کہ کینیڈا عملے کو نکالنے کے لیے سپیشل فورسز کے کتنے اہلکار بھیجے گا۔
افغانستان پر برطانیہ میں ہنگامی اجلاس
افغانستان میں طالبان کی جانب سے بجلی کی سی تیزی کے ساتھ اہم شہروں پر قبضے کے بعد برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے افغانستان کے ایشو پر ہنگامی اجلاس جمعے کو طلب کیا ہے۔
برطانوی وزیراعظم کے دفتر ڈاؤننگ سٹریٹ کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نے ’سی او بی آر ایمرجنسیز کمیٹی‘ کا اجلاس افغانستان کی صورتحال پر غور کرنے کے لیے طلب کیا ہے۔
نیٹو کے سفیروں کا اجلاس
دوسری جانب اے ایف پی نے سفارتی ذرائع سے بتایا ہے کہ افغانستان کے ایشو پر نیٹو کے سفیروں کا اجلاس جمعے کو ہوا۔ اجلاس کی صدارت نیٹوں کے سیکریٹری جنرل سیکریٹری جنرل جینز سٹولنبرگ نے کی۔
افغان حکومت اور سکیورٹی فورسز کی سپورٹ کے لیے نیٹو سیکرٹری جنرل جینز سٹولنبرگ نے کہا کہ سولین سفارتکاروں کو افغانستان میں رکھا جائے گا۔
نیٹو سفیروں کے اجلاس کے بعد ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ ’ہمارا مقصد ہے کہ افغان حکومت اور سکیورٹی فورسز کی جتنی بھی ہو سکے مدد کی جائے۔ ہمارے اہلکاروں کی سکیورٹی بہت اہم ہے۔ نیٹو کابل میں موجود رہے گی۔‘
قندھار اور لشکرگاہ کی فتح کے بعد اب افغان حکومت کے ہاتھ میں صرف ملک کا دارالحکومت اور دیگر کچھ علاقے باقی بچے ہیں (فوٹو اے یاف پی)
طالبان کی پیش قدمی
دوسری جانب افغانستان میں طالبان تیزی سے پیش قدمی کر رہے ہیں۔ جمعے کو افغانستان میں حکام کے مطابق افغان طالبان نے دارالحکومت کابل سے محض 50 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع صوبہ لوگر کے دارلحکومت پلِ علم پر قبضہ کر لیا ہے۔
اس سے قبل طالبان نے قندھار اور جنوب میں اہم شہر لشکرگاہ پر بھی قبضہ کرلیا تھا اور افغان سکیورٹی ذرائع نے اس کی تصدیق بھی کردی تھی۔
قندھار اور لشکرگاہ کی فتح کے بعد اب افغانستان کی حکومت کے ہاتھ میں صرف ملک کا دارالحکومت اور دیگر کچھ علاقے باقی بچے ہیں۔
یاد رہے کہ جمعرات کو طالبان نے افغانستان کے تیسرے بڑے شہر ہرات پر بھی قبضہ کر لیا تھا۔ اب تک طالبان 16 صوبائی دارالحکومتوں پر قبضہ کر چکے ہیں۔