سنہ 1959 میں مغربی پاکستان کے ادیبوں نے مشرقی پاکستان (موجودہ بنگلہ دیش) کا دورہ کیا، ان میں سے بعض نے واپسی پر اس سفر کا احوال قلمبند کیا، جس میں معروف بنگالی شاعر کوی جسیم الدین کا ذکر بھی آتا ہے جو سب سے بڑی اپنائیت سے ملے، مہمانوں کو اپنے گھر بھی مدعو کیا اور کھانے کے بعد رقص وسرود کی محفل سجی۔
میزبان نے ایک رقاصہ جھرنا کا تعارف کروایا۔ بتایا کہ وہ دسویں جماعت کی طالبہ ہے اور رقص میں مشّاق ہے۔ معروف ادیب اے حمید کے بقول ’ایک دبلی پتلی سانولی سی لڑکی نے آکر سب کو ادب سے سلام کیا۔ سیاہ آنکھیں، تیکھے نقش اور لمبے سیاہ بال۔‘
مزید پڑھیں
-
مسرور انور پاکستانی فلم انڈسٹری کے گوہرِ نایابNode ID: 412811
-
دلیپ کمار: ’واحد شخص جو انڈیا اور پاکستان کو جوڑ سکتا تھا‘Node ID: 580921
-
سری دیوی کی فلمیں اور ایک پرانا قصہNode ID: 591066