صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں مینار پاکستان پر خاتون سے ہراسگی کے واقعہ کے بعد پولیس نے 15 افراد کو گرفتار کرنے کی تصدیق کی ہے۔
ترجمان لاہور پولیس کے مطابق ’ان افراد کی شناخت کے لیے نادرا کی مدد لی گئی۔ پولیس نے کچھ ملزمان کی شناخت بھی ظاہر کر دی ہے۔‘
تھانہ راوی روڈ کے انچارج انویسٹیگیشن منیر حسین کے مطابق ’تین ملزمان شاہ زیب، عکاس اور خزیفہ کو گرفتار کیا گیا ہے، جبکہ ان کے چار ساتھی ہارون، وہاب، بلال اور احمد بنوں کوہاٹ بھاگ گئے ہیں۔ پولیس ٹیم نے جمعہ کی صبح چھاپہ مار کر 18 سالہ خزیفہ کو حراست میں لیا۔ ‘
-
خاتون کو ہراساں کرنے کا مقدمہ درج ’ملزمان کی شناخت جاری‘Node ID: 592226
-
خاتون ٹک ٹاکر کے لیے ’اڑھائی گھنٹے موت سے بھی بدتر‘Node ID: 592491
-
مینارِ پاکستان واقعہ: پولیس ابھی ملزمان تک نہیں پہنچ سکیNode ID: 592741
پولیس آفیسر کے مطابق خزیفہ نے مزید ساتھیوں کا بتایا ’سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں خزیفہ اور اس کے ساتھیوں کو واضع طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔ خزیفہ کوٹ عبدالمالک کا رہائشی ہے اور مدرسہ چلانے والے قاری یوسف کا بیٹا ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ مزید افراد کی گرفتاری بھی جلد ہو گی۔
دوسری طرف عائشہ اکرم کی میڈیکل رپورٹ میں ان کے ’پورے جسم پر نیلگوں اور زخموں کے واضح نشانات پائے گئے ہیں، جبکہ گردن اور دائیں ہاتھ پر سوجن ہے۔‘
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’سینے کے دائیں طرف تین سکریچز ہیں۔ بائیں بازو پر کہنی کے اوپر تین سکریچز ہیں۔ کمر اور دونوں پاؤں پر بھی رگڑ کے نشانات ہیں۔‘
میڈیکل رپورٹ کے مطابق ’پورے جسم پر 13 نشانات واضع ہیں، جبکہ درجنوں نیلگوں نشانات ہیں۔‘
اس سے قبل اس واقعے میں غفلت ثابت ہونے پر ڈی آئی جی اور ایس ایس پی آپریشنز کو عہدوں سے ہٹا دیا گیا ہے جبکہ ڈی ایس پی اور ایس ایچ او کو معطل کر دیا گیا ہے۔
جمعے کو وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کی زیر صدارت اعلی سطح کا اجلاس ہوا جس میں وزیراعلیٰ نے خاتون کے ساتھ پیش آنے والے واقعے پر سخت تشویش کا اظہار کیا۔
مینار پاکستان واقعے پر پولیس اور ہاؤسنگ ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے تحقیقاتی رپورٹس وزیراعلیٰ پنجاب کو پیش کر دی گئیں
مینار پاکستان اور دیگر واقعات میں فرائض سےغفلت برتنے اور سست ردعمل پر DIG آپریشنز کو OSD اور SSP اور SP آپریشنز کو فوری عہدوں سےہٹا دیا گیا- متعلقہ DSP، SHO معطل-
— Government of Punjab (@GovtofPunjabPK) August 20, 2021
انہوں نے پولیس کے ردعمل میں تاخیر اور فرائض سے غفلت برتنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’خاتون سے دست درازی اور دیگر واقعات کے حوالے سے پولیس کا ردعمل سست رہا ہے،عوام کو پولیس سے بہت توقعات ہیں اور پولیس کو عوامی امنگوں کے مطابق فرائض سرانجام دینےہیں۔‘
وزیراعلیٰ عثمان بزدار کی ہدایت پر ڈی آئی جی آپریشنز ساجد کیانی، ایس ایس پی آپریشنز سید ندیم عباس اور ایڈیشنل ایس پی آپریشنز حسن جہانگیر کو عہدوں سے ہٹا دیا گیا ہے۔ اسی طرح متعلقہ ڈی ایس پی عثمان حیدر اور ایس ایچ او محمد جمیل کو بھی معطل کر دیا گیا ہے۔
گریٹر اقبال پارک کے پراجیکٹ ڈائریکٹر اور ڈپٹی ڈائریکٹر کو بھی معطل کر دیا گیا ہے۔
وزیراعلی عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ ’جہاں جس نے بھی غفلت کی ہے وہاں قانون کے مطابق کارروائی ہو گی، خاتون سے دلی ہمدردی ہے، ہر صورت انصاف ہو گا۔‘
دوسری جانب خاتون ٹک ٹاکر کو ہراساں کرنے پر 24 ملزمان کو جیو فینسنگ کے ذریعے شناخت کے بعد گرفتار کر لیا گیا ہے۔
وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے جمعے کو اپنی ایک ٹویٹ میں بتایا ہے کہ ’وزارت انسانی حقوق مینار پاکستان پر پیش آنے والے قابل مذمت واقعے پر پنجاب پولیس کے ساتھ رابطے میں ہے۔ اب تک 24 مردوں کو جیو فینسنگ اور نادرا کے ذریعے شناخت کے بعد حراست میں لیا جا چکا ہے۔‘
MoHR following with Punjab police on the condemnable Minar-i-Pakistan Lahore incident. So far 24 men were arrested through geo fencing & NADRA match. More arrests are expected today. On issue of police negligence/failure IG ordered inquiry is underway by Add IG.
— Shireen Mazari (@ShireenMazari1) August 20, 2021