Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مینارِ پاکستان واقعہ: پولیس ابھی ملزمان تک نہیں پہنچ سکی

پولیس نے 15 مشتبہ افراد کو ابتدائی پوچھ گچھ کے بعد بے گناہ ہونے پر رہا کردیا (فوٹو: سکرین گریب)
پاکستان کے صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں خاتون ٹک ٹاکر کو ہراساں کرنے والے ملزمان ابھی تک گرفتار نہیں ہوسکے ہیں۔
ترجمان لاہور پولیس کے مطابق ’کل 15 مشتبہ افراد کو بدھ کی رات حراست میں لیا گیا تھا تاہم ابتدائی پوچھ گچھ کے بعد انہیں رہا کر دیا گیا تھا۔‘
’پولیس نے جن افراد کو حراست میں لیا اور جب ان کے موبائل ڈیٹا اور لوکیشنز کا ریکارڈ دیکھا گیا تو معلوم ہوا کہ وہ اس واقعے میں ملوث نہیں تھے۔‘ 
ایس ایس پی انویسٹی گیشن لاہور نے ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھ تھانوں کے انچارج انویسٹی گیشنر پر مشتمل ٹیم بنائی ہے جو ملزمان تک پہنچنے کوشش کر رہی ہے۔
جن تھانوں کے انوسٹی گیشن افسران کو یہ ذمہ داری دی گئی ہے ان میں پولیس سٹیشن لاری اڈہ، بادامی باغ، شفیق آباد، راوی روڈ، شاہدرہ اور شاہدرہ ٹاون شامل ہیں۔ ان تمام پولیس سٹیشنز کی تفتیشی سیکشنز کے تمام ملازموں کو محرم کی ڈیوٹی سے بھی ہٹا لیا گیا۔  
لاہور پولیس کے سربراہ غلام محمود ڈوگر سمیت تمام اعلٰی افسران نے متاثرہ لڑکی کے گھر کا دورہ بھی کیا ہے اور یقین دہائی کروائی ہے کہ ملزمان کو جلد سے جلد گرفتار کرلیا جائے گا۔  
ترجمان لاہور پولیس کے مطابق ’ پولیس کو اس وقت کافی مواد دستیاب ہے جس سے ملزمان تک پہنچنے میں مدد ملے گی اور جمعرات کی رات بھی کچھ گرفتاریوں کی توقع ہے۔‘
’پولیس اس بات کا بھی خیال رکھ رہی ہےکہ کوئی بے قصور گرفتار نہ ہو کیونکہ اس وقت اور بھی بہت لوگ مینار پاکستان پر موجود تھے جن کا اس واقعے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔‘ 
ایس ایس پی انویسٹی گیشن لاہور منصور امان کے مطابق ’اب تک 70 تصاویر اور تین ویڈیوز نادرا کو بھجوائی جا چکی ہیں۔

مینار پاکستان لاہور پر ٹک ٹاکر کے ساتھ ہراسیت کا واقعہ 14 اگست کو پیش آیا تھا (فائل فوٹو: اے ایف پی)

’نادرا ان تصاویر کے ذریعے ملزمان تک پہنچنے کے لیے معلومات فراہم کرے گا۔ ہماری ٹیمیں گراونڈ پر بھی موجود ہیں اور ہیومن انٹیلی جنس کی مدد سے بھی ان لوگوں تتک پہنچنے کی کوشش کی جاری ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’مینار پاکستان میں اس وقت چلنے والے موبائل فونز کی جیو فینسنگ بھی کی جارہی ہے۔ جبکہ لاہور کے چار ایس پی ایس پیز کی ٹیم اس کیس کی نگرانی کر رہی ہے۔ مجھے امید ہے کہ ہم بہت جلد ملزمان تک پہنچ جائیں گے۔‘ 
یاد رہے کہ 14 اگست کو مینار پاکستان لاہور پر ایک ٹک ٹاکر عائشہ اکرم ویڈیو بنا رہی تھیں کہ اس دوران وہاں موجود افراد نے انہیں ہراسیت کا نشانہ بنایا۔
منگل کے روز شاہدرہ لاہور کی رہائشی عائشہ اکرم نے تھانہ لاری اڈہ میں درخواست دی تھی کہ ’وہ 14 اگست کو شام ساڑھے چھ بجے اپنے ساتھی کارکن عامر سہیل، کیمرہ مین صدام حسین اور دیگر چار ساتھیوں کے ہمراہ گریٹر اقبال پارک میں مینار کے قریب یوٹیوب کے لیے ویڈیو بنا رہی تھیں کہ اچانک وہاں موجود تین چار سو افراد نے ان پر حملہ کردیا۔

وزیراعظم نے وزیراعلیٰ پنجاب اور آئی جی پولیس کو ملزمان کی فوری گرفتاری کی ہدایت کی ہے (فائل فوٹو: پی ایم آفس)

ایف آئی آر کے مطابق ’عائشہ اکرم کا کہنا ہے کہ انہوں نے ہجوم سے نکلنے کی بہت کوشش کی لیکن ناکام رہیں تاہم گارڈ کی جانب سے جنگلے کا دروازہ کھولے جانے کے بعد وہ اندر چلے گئے۔
اس واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہوئی جس کے بعد صارفین کی جانب سے بھی شدید غم و غصے کا اظہار کیا گیا جبکہ وزیراعظم عمران خان نے بھی واقعے کو نوٹس لیتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب اور آئی جی پولیس کو ملزمان کی فوری گرفتاری کی ہدایت کی ہے۔
اس کے علاوہ انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی اس واقعے پر تشویش کا اظہار کیا۔
بدھ کے روز ٹوئٹر بیان میں ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا تھا کہ ’ایک ایسے وقت جب ملک، نور مقدم اور قرۃ العین کے قتل کی ہولناکی سے گزر رہا تھا، اسی دوران لاہور میں ایسا واقعہ ایسا ہوجانا مزید خوف کو بڑھا رہا ہے۔‘
’حکام فوری طور پر ملوث افراد کا احتساب کریں اور خواتین کو عوامی مقامات پر مزید تحفظ فراہم کریں۔‘

شیئر: