سابق صدر آصف علی زرداری کی صاحبزادی بختاور بھٹو زرداری نے مردوں کے عوامی مقامات پر جانے پر پابندی کا مطالبہ کیا ہے۔
پاکستان کے شہر لاہور میں خواتین کو ہراساں کیے جانے کے واقعات سامنے آئے تو ایک خاتون صحافی نے چند برس قبل اپنے ساتھ پیش آنے والا واقعہ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر شیئر کردیا۔
خاتون صحافی نے لکھا کہ ’کراچی میں قائداعظم محمد علی جناح کے مزار پر رپورٹنگ کے دوران وہاں موجود 100 مردوں نے میرے ساتھ نازیبا حرکتیں کیں۔‘
#Thread
I am not Titokr or Youtuber. I am #journalist. I went to Mazar Quaid in khi for reporting on #14AugustAzadiDay few years ago.
I was reporting, doing my job, not hurling #kisses as this victim blaming nation is accusing that tiktoker girl. 1/— Sabin Agha (@sabin_journo) August 20, 2021
اس پر بختاور بھٹو زردای نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ ’ایک اور تکلیف دہ واقعہ، پولیس نے سارا منظر دیکھا اور ہتھیاروں کے ذریعے ہجوم کو منتشر کرنے کے بجائے مدد کرنے سے انکار کر دیا۔‘
اپنے خیالات کا مزید ظہار کرتے ہوئے بختاور بھٹو نے لکھا کہ ’مردوں کے عوامی مقامات پر جانے پر پابندی عائد کی جائے۔ ہمیں خواتین کی مدد کرنے کے لیے زیادہ خواتین کی ضرورت ہے۔‘
Another harrowing experience - witnessed by police who refused to help despite their ability to call for back up as well as use weapons to disperse crowd. Trusted to help & instead complicit. Men should be banned from public spaces. We need more women to safeguard women. https://t.co/kIqDE3KSYa
— Bakhtawar B-Zardari (@BakhtawarBZ) August 21, 2021
بختاور بھٹو کی جانب سے دیے جانے والے ردعمل کے جواب میں صارف محمد شفیق لکھتے ہیں کہ ’عورتوں پر بھی بلا ضرورت باہر نکلنے پر پابندی لگانی چاہیے۔ کسی بھی تہوار پر دنیا بھر میں ہلڑ بازی اور بدتمیزیاں ہوتی ہیں۔ کوئی بھی عقل مند اپنی فیملی کو ان دنوں باہر لے کر کم ہی جاتا ہے۔ ان ایشوز پر تبصرے کے لیے وہ لوگ بلائے جاتے ہیں جن کا اس معاشرے سے کوئی تعلق نہیں۔‘
عورتوں پر بھی بلا ضرورت باہر نکلنے پر پابندی لگانی چاہیے۔کسی بھی تہوار پر دنیا بھر میں ہلڑ بازی اور بدتمیزیاں ہوتی ہیں۔۔کوئی بھی عقل مند اپنی فیملی کو ان دنوں باہر لے کر کم ہی جاتا ہے۔ ان ایشو پر تبصرے کے لیے وہ لوگ بلائے جاتے ہیں جنکا اس معاشرے سے کوئی تعلق نہیں.2/1
— Muhammad Shafique (@Muhamma43453141) August 21, 2021
جہاں سوشل میڈیا صارفین نے مردوں کے عوامی مقامات پر جانے کی پابندی کے حوالے تبصرے کیے وہیں کچھ صارفین نے پولیس کی ذمہ داریوں کا بھی ذکر کیا۔ ٹوئٹر سہیل تبصرہ کرتے ہیں کہ ’اس طرح کے مقامات پر عوام کی حفاظت کی کی ذمہ داری پولیس کی ہے۔‘
It was پولیس duty to safeguard the victim
— Sohail (@Sohail6238) August 21, 2021
بختاور بھٹو کی جانب سے مردوں کے عوامی مقامات پر جانے پر بابندی کے حوالے سے دیے گئے اس بیان پر کچھ صارفین تنقید کرتے دکھائی دیے جبکہ بعض صارفین ان کے بیان سے متفق نظر آئے۔
ٹوئٹر صارف وقاص نے بختاور بھٹو زرداری کی جانب سے دیے جانے والے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ ’دراصل میں آپ کے ساتھ تبدیلی کے لیے رضامند ہوں۔‘‘
Acutally agree with you for a change
— Waquas (@WaxCdf) August 21, 2021
صارفین عابدہ مختار لکھتی ہیں کہ ’ہمیں خواتین کی حفاظت کے لیے مزید اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔‘
We need to do more for the women
— Abida Mukhtar (@abidamukhtar) August 21, 2021
صارفین کی جانب سے تبصروں کا سلسلہ شروع ہوا تو صارفین نے اپنے اپنے خیالات کا اظہار مختلف انداز میں کیا۔ طویل تبصرے کرنے والوں میں سے ایک علی ترمذی نے مختصر الفاظ میں بختاور بھٹو کے بیان سے متفق ہونے کا کہا۔ لکھتے ہیں کہ ’ سو فی صد رضا مند۔‘
agree
— Ali Trimzi (@AlySyyed) August 21, 2021