مینار پاکستان واقعہ کے بعد 14 اگست کی ایک اور ویڈیو منظر عام پر آئی ہے۔ ویڈیو وائرل ہونے کے بعد آئی جی پنجاب انعام غنی نے سی سی پی او لاہور سے واقعہ کی رپورٹ طلب کی ہے۔
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک شخص ہجوم کے باعث روڈ پر رُک جانے والے چنگ چی رکشے میں بیٹھی خاتون کو ہراساں کرنے کے بعد بھاگ رہا ہے۔
سوشل میڈیا پر معروف شخصیات اور صارفین لاہور سے نئی سامنے آنے والی ویڈیو پر شدید غم و غصے کا اظہار کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ مینار پاکستان واقعے پر لڑکی کو قصور وار ٹھہرانے والے رکشہ میں بیٹھی اس گھریلو لڑکی کے ساتھ ہونے والے واقعے کی کیا وضاحت پیش کریں گے۔
مزید پڑھیں
-
خاتون ٹک ٹاکر کے لیے ’اڑھائی گھنٹے موت سے بھی بدتر‘Node ID: 592491
-
مینارِ پاکستان واقعہ: پولیس ابھی ملزمان تک نہیں پہنچ سکیNode ID: 592741
وزیراعظم کے نمائندہ خصوصی برائے مذہبی ہم آہنگی طاہر اشرفی نے لکھا کہ ’ان كاجرم كيا تها ان كےسر پر تو حجاب بهى تها شرم كرو درندوں كى وكالت كرنے والو۔‘
پنجاب پولیس کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ پر تصوویر شیئر کرتے ہوئے لکھا گیا ہے کہ ’آئی جی پنجاب نے سی سی پی او لاہور سے اس واقعہ کی رپورٹ طلب کی ہے اور سیف سٹی کیمروں کی مدد سے ملزم کو شناخت کر کے گرفتار کرنے کے احکامات جاری کر چکے ہیں۔‘
آئی جی پنجاب نے سی سی پی او لاہور سے اس واقعہ کی رپورٹ طلب کی ہے اور سیف سٹی کیمروں کی مدد سے ملزم کو شناخت کر کے گرفتار کرنے کے احکامات جاری کر چکے ہیں#PunjabPolice #LahoreIncident pic.twitter.com/5kdGkNJF98
— Punjab Police Official (@OfficialDPRPP) August 20, 2021
پنجاب پولیس کی جانب سے کی گئی ٹویٹ کے جواب میں صارف محمد ایاز خان نیازی نے پولیس کے اقدام کے سراہتے ہوئے لکھا کہ ’ویل ڈن پنجاب پولیس ان کو سر عام سخت سزا بھی دی جائے۔‘
آئی جی پنجاب نے سی سی پی او لاہور سے اس واقعہ کی رپورٹ طلب کی ہے اور سیف سٹی کیمروں کی مدد سے ملزم کو شناخت کر کے گرفتار کرنے کے احکامات جاری کر چکے ہیں#PunjabPolice #LahoreIncident pic.twitter.com/5kdGkNJF98
— Punjab Police Official (@OfficialDPRPP) August 20, 2021
آزادی کے دن نوجوانوں کی طرف سے اپنائے جانے والے اس ناروا رویے پر تنقید کی جا رہی ہے اور اس طرح کے اقدامات کی روک تھام کے لیے تجاویز دی جا رہی ہیں۔
14 اگست کے دن ہونے والے واقعات اس وقت نجی ٹی وی چینلز اور سوشل میڈیا پر زیر بحث ہیں۔ صارفین کی جانب سے خواتین کے لیے محفوظ ماحول پیدا کیے جانے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
صارف افضل ندیم ڈوگر نے ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’لاہور کی مرکزی شاہراہ پر رکشے میں سوار ایک لڑکی کے ساتھ سرعام ہراسگی، شلوار قمیض میں ملبوس لڑکا رکشہ سوار لڑکی سے دست درازی اور بدسلوکی کر گیا۔ کسی دوسری کارروائی سے بچنے کے لیے دوسری لڑکی نے جوتا نکال لیا۔ کسی نے پیچھا کیا نہ لڑکے کو پکڑنے کی کوشش۔ ویڈیو بنانے والا بھی بدتہذیب۔‘
لاہور کی مرکزی شاہراہ پر رکشے میں سوار ایک لڑکی کے ساتھ سرعام ہراسگی،
شلوار قمیض میں ملبوس لڑکا رکشہ سوار لڑکی سے دست درازی اور بدسلوکی کر گیا
کسی دوسری کارروائی سے بچنے کے لیے دوسری لڑکی نے جوتا نکال لیا
کسی نے پیچھا کیا نہ لڑکے کو پکڑنے کی کوشش
ویڈیو بنانے والا بھی بدتہذیب pic.twitter.com/C3gMNbSd4X— Afzal Nadeem Dogar (@GeoDogar) August 20, 2021
لاہور میں ہونے والے دوسرے واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ٹوئٹر ہینڈل امید سحر نے لکھا کہ ’لاہور میں رکشہ والا واقعہ انتہائی افسوس ناک ہے۔ مجرم کوسخت سزا ملنی چاہیے۔ یہ واقعہ ہماری شعوری پستی کا منہ بولتا ثبوت ہے، لیکن اس بات کی دلیل نہیں ہے کہ تمام مرد ایسے ہیں یا تمام عورتیں غیر محفوظ ہیں۔ بیانات اور خیالات میں توازن رکھیں۔‘
’اب یہ کہنا توفضول ہے کہ یہ ویڈیو شیئر نہ کریں‘
لاہور میں رکشہ والا واقعہ انتہائ افسوس ناک ہے۔مجرم کوسخت سزا ملنی چاہیئے۔یہ واقعہ ہماری شعوری پستی کا منہ بولتا ثبوت ہے لیکن اس بات کی دلیل نہیں ہے کہ تمام مرد ایسے ہیں یا تمام عورتیں غیر محفوظ ہیں۔ بیانات اور خیالات میں توازن رکھیں۔
اب یہ کہنا توفضول ہے کہ یہ ویڈیو شیئر نہ کریں
— Umeed-e-Sehar (@Asma_ZA1) August 20, 2021