Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

طالبان وعدوں سے مُکر گئے، حکومت تسلیم نہیں کریں گے: تاجکستان

تاجکستان میں امام علی رحمانوف کی حکومت روس کے قریب سمجھی جاتی ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
تاجکستان نے کہا ہے کہ’ وہ افغانستان میں کسی ایسی حکومت کو تسلیم نہیں کرے گا جس میں تمام افغان طبقات کی نمائندگی نہ ہو۔‘
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق بدھ کو تاجکستان کے صدر امام علی رحمانوف نے طالبان پر الزام لگایا کہ ’وہ تمام طبقات پر مشتمل حکومت بنانے کے وعدے کو پورا کرنے میں ناکام رہے ہیں۔‘
تاجکستان کے صدر نے یہ بات پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے ملاقات کے دوران کی۔
شاہ محمود قریشی افغانستان میں عدم استحکام کے دوران طالبان کے کابل پر کنٹرول سنبھالنے کے بعد وسطی ایشیائی ریاستوں کے دورے پر ہیں۔
تاجک صدر کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق ’حقائق واضح کر رہے ہیں کہ طالبان اپنے ان وعدوں سے ہٹ گئے ہیں جن میں ملک کے تمام طبقات پر مشتمل ایک عبوری حکومت بنانے کا کہا گیا تھا اور اب امارتِ اسلامی تشکیل دینے کی تیاری کر رہے ہیں۔‘
بیان کے مطابق ’تاجکستان کسی ایسی حکومت کو تسلیم نہیں کرے گا جو بزور طاقت آئی ہو، اور جس میں افغانستان کے تمام لوگوں کی رائے شامل نہ ہو، خاص طور پر تمام نسلی گروہوں اور اقلیتوں کی نمائندگی نہ ہو۔‘
تاجکستان میں امام علی رحمانوف کی حکومت روس کے قریب سمجھی جاتی ہے۔
افغانستان کے ساتھ سرحد رکھنے والے تاجکستان میں روس کا فوجی اڈہ ہے اور یہ ماسکو کی سربراہی میں سوویت یونین کے خاتمے کے بعد سکیورٹی بلاک کا حصہ ہے۔

شیئر: