طالبان نے افغانستان سے ڈالر اور نوادرات باہر لے جانے پر پابندی لگا دی
ترجمان طالبان کا کہنا تھا کہ ’ہم نے 31 اگست کی ڈیڈ لائن میں توسیع کا فیصلہ نہیں کیا‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ افغانستان سے ڈالر اور نوادرات باہر لے جانے پر پابندی لگا دی گئی ہے۔
ایک ٹویٹ میں ان کا کہنا تھا کہ زمینی اور فضائی راستے سے ڈالر اور قیمتی نوادارت لے جانا منع ہے، جس نے بھی ان کی سمگلنگ کی کوشش کی اس کو گرفتار کر کے قانون کے مطابق سزا دی جائے گی جبکہ ڈالر اور نوادرات ضبط کر لیے جائیں گے۔
قبل ازیں منگل کو کابل میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ ’افغانستان کے صوبے پنجشیر کا معاملہ بات چیت کے ذریعے حل کرلیا جائے اور جنگ کی نوبت نہیں آئے گی۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہم چاہتے ہیں کہ افغانستان میں حکومت سازی کا عمل جلد مکمل ہو جائے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’امریکہ اور اس کے اتحادی ممالک معاہدے کے مطابق اپنا انخلا مکمل کریں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’امریکہ باصلاحیت افغانوں کا انخلا بند کرے۔‘
انہوں نے اپیل کی کہ افغان عوام ملک سے باہرجانے کے بجائے افغانستان میں ہی رہیں اور ملکی ترقی میں ہمارا ساتھ دیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’امریکہ افغان شہریوں کو ملک چھوڑنے پر نہ اکسائے اور باصلاحیت افغانوں کا انخلا بند کرے۔‘
ذبیح اللہ مجاہد کا مزید کہنا تھا کہ امریکہ نے اپنی مرضی سے 31 اگست کی ڈیڈ لائن دی تھی اور ہم نے امن کی خاطر اسے تسلیم کیا۔‘
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ’ہم نے 31 اگست کی ڈیڈ لائن میں توسیع کا فیصلہ نہیں کیا۔‘
سی آئی اے کے سربراہ اور ملا برادر کی ملاقات کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں ترجمان نے کہا کہ ’انہیں اس ملاقات کا علم نہیں ہے، تاہم یہاں امریکہ کا سفارت خانہ موجود ہے اور سفارتی سطح پر ملاقاتوں کی اجازت ہے۔‘
’افغان سرزمین کسی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہوگی‘
ترجمان طالبان کا کہنا تھا کہ افغانستان کی سرزمین کسی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہوگی۔ دوسرے ممالک کو چاہیے کہ وہ بھی اپنی سرزمین افغانستان کے خلاف استعمال نہ ہونے دیں۔‘
’افغانستان 20 سال تک جنگ کا شکار رہا ہے تاہم گذشتہ چند روز سے قتل یا تشدد کا کوئی واقعہ رونما نہیں ہوا۔‘
’تمام ادارے کھلے ہیں‘
ترجمان طالبان کا کہنا تھا کہ ’ملک و قوم کی خدمت کرنے والے تمام ادارے کھلے ہیں، ہسپتال لوگوں کا علاج کررہے ہیں، سرکاری ٹی وی اور ریڈیو کی نشریات مسلسل جاری ہیں۔‘
’طلبہ و طالبات نے سکولوں میں جانا شروع کرد یا ہے۔ تمام بینکوں نے بھی آزادی کے ساتھ کام شروع کر دیا ہے اور جلد ہی افغانستان میں سیاحت کا آغاز بھی کردیا جائے گا۔‘
’انسانی حقوق کی خلاف ورزی نہیں ہوگی‘
ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ’افغانستان میں کسی صورت انسانی حقوق کی خلاف ورزی نہیں ہوگی۔ خواتین کی آزادی پر یقین رکھتے ہیں تاہم اس وقت سکیورٹی کی صورت حال کی وجہ سے ان کو روک رہے ہیں۔‘