Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

طالبان کے قبضے کے بعد افغانستان کا آخری یہودی ملک چھوڑ گیا

وہ نئے یہودی سال روش ہشانہ اور یوم کیپور کو کابل کے واحد سیناگاگ میں مناتے تھے۔ فوٹو: اے ایف پی
افغانستان میں رہنے والا آخری یہودی طالبان کے قبضے کے بعد افغانستان چھوڑ کر چلا گیا ہے۔
زیبیولون سیمنتوف کے لیے ملک چھوڑنے کا بندوبست کرنے والے ایک اسرائیلی نژاد امریکی کاروباری شخص نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ’افغانستان میں رہنے والے آخری یہودی نے جمعے کو ملک چھوڑا اور وہ ایک پڑوسی ملک میں بدھ کو پہنچے۔‘
امریکہ میں ایک نجی سکیورٹی فرم چلانے والے موتی کاہانہ کا کہنا تھا کہ زیبیولون سیمنتوف کئی دہائیوں تک افغانستان چھوڑنے کے لیے راضی نہیں تھے۔ افغانستان میں سوویت یونین کے قبضے، خانہ جنگی، طالبان کے دور حکومت اور پھر امریکہ کے آنے کے باوجود بھی انہوں نے اپنا ملک نہیں چھوڑا تھا۔
وہ پہلے ہی 1996 سے 2001 تک افغانستان میں طالبان کا دور دیکھ چکے تھے۔ جب موتی کہانا کی سکیورٹی ٹیم ان کی روانگی سے 10 روز قبل ان کے پاس پہنچی تو وہ ملک چھوڑ کر جانے کے لیے مکمل طور پر آمادہ نہیں تھے۔
موتی کہانا نے بتایا کہ زیبیولون سیمنتوف کو داعش خراساں کے شدت پسندوں سے خطرہ تھا۔ ’اس وقت وہ باہر نہیں نکلنا چاہتے تھے۔ تاہم بعد میں وہ ملک چھوڑنے پر راضی ہوگئے۔‘
زیبیولون سیمنتوف نے موتی کہانا سے پوچھا کہ آیا وہ ان کے ’سب سے اچھے دوست‘ اور ان کے بچوں کو بھی ساتھ لے جا سکتے ہیں۔
اس طرح 29 پڑوسی زیبیولون سیمنتوف کے ساتھ سفر میں شریک ہوئے۔
موتی کہانا نے بتایا کہ زیبیولون سیمنتوف کے خاندان کے کچھ افراد نیو یارک میں ہیں اور وہ ممکنہ طور پر اگلے ہفتے یوم کیپور کی چھٹیوں پر ان کے پاس جانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

گذشتہ دہائیوں کے دوران زیبیولون سیمنتوف کی اہلیہ اور دو بیٹیوں سمیت ان کے رشتہ دار افغانستان چھوڑ کر چلے گئے۔ فوٹو: اے ایف پی

زیبیولون سیمنتوف کون ہیں؟

وہ 1950 کی دہائی میں افغانستان کے مغربی شہر ہرات میں پیدا ہوئے۔
ملک پر سویت یونین کے قبضے کے دوران وہ 1980 کے اوائل میں کابل منتقل ہوئے۔
گذشتہ دہائیوں کے دوران زیبیولون سیمنتوف کی اہلیہ اور دو بیٹیوں سمیت ان کے رشتہ دار افغانستان چھوڑ کر چلے گئے۔ تاہم وہ طالبان کی جانب سے انہیں مسلمان کرنے کی کوشش کے باوجود افغانستان میں ہی رہے اور چار بار قید بھی ہوئے۔
وہ نئے یہودی سال روش ہشانہ اور یوم کیپور کو کابل کے واحد سیناگاگ (یہودی عبادت گاہ) میں مناتے تھے۔
واضح رہے کہ افغانستان میں یہودی ڈھائی ہزار سال سے زائد عرصے تک رہے۔ ان میں سے ہزاروں ہرات میں رہتے تھے، جہاں اب تک چار سیناگاگ موجود ہیں۔
یہ سیناگاگ ملک میں یہودیوں کی قدیم زمانے سے موجودگی کی نشاندہی کرتے ہیں۔
تاہم 19 ویں صدی سے اب تک یہودیوں کی بڑی تعداد افغانستان چھوڑتی رہی اور ان میں سے کئی اب اسرائیل میں رہتے ہیں۔

شیئر: