کویتی نوجوان دینی رسومات ادا کرتا ہے اور تورات پڑھتا ہے (فوٹو: ٹوئٹر)
ایک کویتی نوجوان کا یہودیت اختیار کرنے کا معاملہ نہ صرف کویتی سوشل میڈیا پر زیر بحث ہے بلکہ خلیجی ممالک میں بھی سوشل میڈیا صارفین کی جانب اس پر ردعمل کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
اسرائیل کے ایک نیوز چینل نے ویڈیو رپورٹ میں ایک کویتی نوجوان کو دکھایا ہے جس نے اسلام چھوڑ کر یہودی مذہب اختیار کر لیا ہے۔ ویڈیو میں نوجوان نہ صرف صاف عبرانی زبان میں بات کرتا ہے بلکہ اسے یہودی دینی رسومات ادا کرتے ہوئے اور تورات پڑھتے ہوئے بھی دکھایا گیا ہے۔
اسرائیلی نیوز چینل کے مطابق ’کویتی نوجوان کا نام یوسف المہنا ہے۔ راز منکشف ہونے پر وہ کویت سے برطانیہ فرار ہو گیا اور وہاں جا کے اس نے اپنا نام تبدیل کر لیا ہے۔‘
نیوز چینل کا کہنا ہے کہ ’کویتی نوجوان نے خفیہ طور پر یہودیت اختیار کی تھی اور چھپ کر دینی رسومات ادا کرتا تھا۔‘
ویڈیو وائرل ہوتے ہی سوشل میڈیا صارفین میں سے کئی نوجوانوں نے یہودیت اختیار کرنے والے نوجوان کو شناخت کر لیا۔
بدر نامی ایک صارف نے لکھا کہ ’مجھے صدمہ ہوا ہے، یہ نوجوان میرے ساتھ کالج میں پڑھتا تھا، بہت اچھا اور خوش اخلاق لڑکا تھا، اسے پتا نہیں کیا ہوا ہے۔‘
عزیز نامی ایک صارف نے لکھا ہے کہ ’میں نے اسے پہچان لیا، یہ تو بہت نفیس اور عمدہ اخلاق کا لڑکا تھا، مجھے بہت افسوس ہوا ہے کہ اس نے ایسا کیا۔‘
دوسری طرف کویتی وزارت داخلہ نے اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’ٹوئٹر پر وائرل ہونے والی ویڈیو وزارت کے حکام کی نظر سے گزری ہے، ہم ٹی وی رپورٹ کا جائزہ لے رہے ہیں۔ اگر یقین ہوگیا کہ مذکورہ نوجوان کویتی شہری ہے تو اس کی شہریت منسوخ کی جائے گی۔‘
قبل ازیں ٹوئٹر پر ہی ایک شخص کی ویڈیو شیئر کی گئی تھی جس میں کویت کے معروف ٹاوروں کے قریب کسی فلیٹ میں بیٹھ کر وہ یہودی دینی رسومات ادا کرتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔
کویتی حکام نے ویڈیو پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’ویڈیو پر تحقیق کی جا رہی ہے تاہم یہ یقین ہے کہ مذکورہ شخص اسرائیلی پاسپورٹ پر ملک میں داخل نہیں ہوا ہو گا۔‘
کویتی شہریت منسوخ کرنے پر افسوس نہیں
دوسری طرف کویتی اخبار القبس نے یہودیت اختیار کرنے والے نوجوان سے ٹیلی فونک رابطہ کر کے مختلف سوالات کیے تاہم اس نے جوابات دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’اگر حکومت میری کویتی شہریت منسوخ کرتی ہے تو اس پر مجھے کوئی افسوس نہیں ہو گا۔‘
انہوں نے کہا ہے کہ ’میں کویت سے برطانیہ فرار ہو گیا ہوں اور میری اگلی منزل اسرائیل ہے، کویت واپس جانے کا ارادہ نہیں رکھتا۔‘
کویتی نوجوان نے سوشل میڈیا پر اپنے تمام اکاؤنٹس بند کر دیے ہیں اور ان کی جگہ اپنے یہودی نام بن نفتالی سے نیا ٹوئٹر اکاؤنٹ کھولا ہے۔
دریں اثنا مقامی اخبار القبس کا کہنا ہے کہ یہودیت اختیار کرنے والے نوجوان کے گھر والے بھی صدمے سے دوچار ہیں۔ گھر والوں کا کہنا ہے کہ انہیں یہ جان کر صدمہ ہوا ہے کہ ان کا بیٹا یہودی بن گیا ہے۔