Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شاہ سلمان مرکز کی یمن میں صحت خدمات جاری

ایک ہفتے میں دو ہزار 261 مریضوں کو طبی خدمات فراہم کی ہیں۔(فوٹو ایس پی اے)
ایمرجنسی سینٹر فار ایپیڈیمک کنٹرول نے کنگ سلمان ہیومینیٹیرین ایڈ اینڈ ریلیف سینٹر کے تعاون سے یمن کے حجتہ گورنریٹ میں مریضوں کو علاج معالجے کی سہولتوں کی فراہمی جاری رکھی ہوئی ہے۔
سعودی خبر رساں ادارے ایس پی اے کے مطابق مرکز نے ایک ہفتے میں دو ہزار 261 مریضوں کو طبی خدمات فراہم کی ہیں۔
یمن کے عدن گورنریٹ میں واقع  پروسٹیٹکس سینٹر کنگ سلمان ہیومینیٹیرین ایڈ اینڈ ریلیف سینٹر کے تعاون سے ایران کی حمایت یافتہ حوثی ملیشیا کے حملوں میں زخمی ہونے والے افراد کو طبی خدمات اور مصنوعی اعضا بھی فراہم کر رہا ہے۔
اس مرکز نے اگست میں 446 افراد کو 661 طبی خدمات فراہم کیں جن میں 246 مریضوں کے لیے مصنوعی اعضا کی تیاری، فٹنگ اور دیکھ بھال شامل ہے۔
اس مرکز نے 200 مریضوں کو فزیکل تھراپی اور مشاورت سمیت دیگر علاج بھی فراہم کیے۔
کنگ سلمان ہیو مینیٹیرین ایڈ اینڈ ریلیف سینٹر اپنے قیام کے بعد سے یمنی بھائیوں کو پناہ، خوراک،صحت اور تعلیم سمیت مختلف اقسام کی انسانی امداد فراہم کرنے کے لیے کام کر رہا ہے۔
 کنگ سلمان ہیومینیٹرین ایڈ اینڈ ریلیف سینٹر مئی 2015 میں قائم کیا گیا تھا۔ مرکز نے اب تک دنیا کے 69 ممالک میں مختلف قسم کے 1705 امدادی منصوبے شروع کیے ہیں۔

 کنگ سلمان  سینٹر مئی 2015 میں قائم کیا گیا تھا۔(فوٹو ایس پی اے)

یہ منصوبے 144 مقامی،علاقائی اور بین الاقوامی شراکت داروں کے تعاون سے شروع کیے گئے ہیں۔ ان منصوبوں پر 5.43 بلین ڈالر کی رقم خرچ کی گئی ہے۔
کنگ سلمان ہیو مینیٹیرین ایڈ اینڈ ریلیف سینٹر کی حالیہ رپورٹ کے مطابق جن ممالک نے اس مرکز کے منصوبوں سے سب سے زیادہ فائدہ اٹھایا ان میں یمن شامل ہے جہاں3.53 ارب ڈالرکے منصوبے شروع کیے گئے ہیں۔
اس کے علاوہ فلسطین میں 363 ملین ڈالر، شام میں 305 ملین ڈالر اور صومالیہ میں 203 ملین ڈالر کے منصوبے شامل ہیں۔
کنگ سلمان ہیو مینیٹیرین ایڈ اینڈ ریلیف سینٹر نے عالمی ادارہ خوراک پروگرام، بچوں کے لیے اقوام متحدہ کے ایمرجنسی فنڈ اور ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی سمیت انسانی حقوق کی تنظیموں کے ساتھ شراکت بھی کی ہے۔
کنگ سلمان ہیومینیٹرین ایڈ اینڈ ریلیف سینٹر کی جانب سے انسانیت کی خدمت، امدادی اور ترقیاتی سرگرمیوں کے لیے عرب اور دیگر اسلامی ممالک میں کئی منصوبے جاری ہیں۔

شیئر: