افغانستان کے لیے تجارتی راہداری بننے کی وجہ سے پاکستان میں ڈالر مزید مہنگا
افغانستان کے لیے تجارتی راہداری بننے کی وجہ سے پاکستان میں ڈالر مزید مہنگا
منگل 14 ستمبر 2021 19:28
توصیف رضی ملک -اردو نیوز- کراچی
فاریکس ڈیلر ایسوسی ایشن کے مطابق ’گذشتہ چار ماہ میں روپے کے مقابلے ڈالر 16 روپے 67 پیسے مہنگا ہوچکا ہے‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
انٹر بینک مارکیٹ میں روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی قیمت پاکستانی تاریخ کی بلند ترین سطح پر جا پہنچی اور ڈالر مزید 85 پیسے مہنگا ہو کر 168.95 روپے پر فروخت کیا جانے لگا۔ اس کی بنیادی وجہ افغانستان میں سیاسی صورت حال اور وہاں کی اشیا کی پاکستان کے ذریعے درآمد کو کہا جا رہا ہے۔
منگل کو کاروباری اوقات شروع ہونے کے وقت انٹربینک میں ڈالر 168.10 روپے پر فروخت ہو رہا تھا جو 85 پیسے بڑھ کر 168.95 روپے پر فروخت ہونے لگا۔
اس سے قبل انٹربینک میں روپے کے مقابلے میں ڈالر کی بلند ترین سطح 168.58 روپے تھی۔
فاریکس ڈیلر ایسوسی ایشن کے مطابق گذشتہ چار ماہ کے دوران روپے کے مقابلے ڈالر 16 روپے 67 پیسے مہنگا ہوچکا ہے۔ مئی میں انٹربینک میں ڈالر 152.28 روپے پر فروخت ہو رہا تھا جو چار ماہ میں بڑھ کر 168.95 تک پہنچ گیا۔
فاریکس ڈیلر ایسوسی ایشن کے سربراہ ملک بوستان نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’پاکستان میں ڈالر کی بڑھتی ہوئی قیمت کی بنیادی وجہ افغانستان میں سیاسی غیریقینی کی صورت حال ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ جولائی میں پاکستان کا امپورٹ بل ساڑھے پانچ ارب ڈالر تھا جو اگست میں بڑھ کر ساڑھے چھ ارب ڈالر ہوگیا۔
’ایک ماہ میں ایک ارب اضافے کی وجہ یہ ہے کہ افغانستان میں درآمدات بند ہیں، اور وہاں کاروبار کر ے والے لوگ، جن میں بیشتر اب پاکستانی شہری ہیں، وہ پاکستان کے ذریعے اشیائے ضروریہ منگوا رہے ہیں، جو بعد میں افغانستان بھجوائی جاتی ہیں۔‘
’درآمداتی حجم میں اس اچانک اضافے سے ڈالر کی مانگ میں اضافہ ہو رہا ہے جس کے نتیجے میں اس کی قیمت بڑھ رہی ہے۔‘
ملک بوستان کہنا تھا کہ ’حکومت نے ڈیوٹی وصول کرنے کے چکر میں درآمدات بہت بڑھا دی ہیں‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
ملک بوستان کا کہنا تھا کہ ’اگر حکومت افغانی کرنسی میں خرید و فروخت کی اجازت دے دے، تو پاکستانی مارکیٹ میں ڈالر کی طلب کم ہوسکتی ہے، اور ساتھ ہی افغانستان سے تجارت کا حجم بھی بڑھ سکتا ہے۔ ’پہلے پاکستان سے آٹھ ارب ڈالر کی برآمدات ہوتی تھیں، جو کہ وقت کے ساتھ کم ہو کر 80 کروڑ ڈالر رہ گئی ہیں۔‘
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ ’افغانی کرنسی آج بھی پاکستانی روپے سے مستحکم ہے، اس کرنسی میں تجارت کرنے سے زرمبادلہ کے مسائل میں کمی آئے گی۔‘
فاریکس ڈیلرز ایسوسی ایشن کے سربراہ کا مزید کہنا تھا کہ ’حکومت نے ڈیوٹی وصول کرنے کے چکر میں درآمدات بہت بڑھا دی ہیں، جس کی وجہ سے لگژری اشیا کی درآمد میں اضافہ ہوا ہے جس کا براہ راست اثر ڈالر کی طلب پر پڑتا ہے۔‘