ڈنمارک کے فیرو جزائر میں سنیچر کی رات کو ایک روایتی شکار کے حصے کے طور پر ایک ہزار سے زائد ڈولفنز کو ذبح کیے جانے پر جانوروں کے حقوق کے لیے کام کرنے والے کارکنوں میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی۔
برطانوی اخبار دی انڈیپنڈنٹ کے مطابق جانوروں کے حقوق کے لیے کام کرنے والے کارکنوں کا کہنا ہے کہ ’شکار کے دوران تقریباً 15 سو اٹلانٹک سفید چہرے والی ڈولفنز کو چاقوؤں اور برچھیوں سے مارا گیا۔ اس عمل کو ڈنمارک کے جزیروں کے رہائشی ’گرینڈادراپ‘ کہتے ہیں۔
مزید پڑھیں
-
وہیل مچھلی کے کروڑوں روپے کی چیز اُگلنے سے خاتون مالا مالNode ID: 546381
-
سطح سمندر پر اٹھکیلیاں کرتی ڈولفنز کی وڈیو سوشل میڈیا پر وائرلNode ID: 589691
سی شیفرڈ کیمپین گروپ نے سینکڑوں ڈولفنز کی فوٹیج شیئر کی جو ساحل پر مردہ حالت میں پڑی ہیں اور ان کے زخموں سے رسنے والے خون سے سمندر سرخ ہو رہا ہے۔
ویڈیو میں ایسے لوگوں کو بھی دکھایا گیا ہے جو کم گہرے پانی میں پھنسی نیم مردہ ڈولفنز کو روکنے اور مارنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
سی شیفرڈ کیمپین گروپ نے فیس بک پر لکھا کہ ’کل فیرو جزائر نے فیروز کی تاریخ میں اب تک کا سب سے بڑا مجموعہ ذبح کیا۔‘
مقامی لوگوں کو اس قسم کے تمام شکاروں کو روکنے کا مطالبہ کرنے میں کیا چیز مانع ہے؟
بہت سے دیگر لوگوں نے بھی اس عمل سے اپنی بیزاری کا اظہار کرنے کے لیے سوشل میڈیا کا سہارا لیا۔
آن لائن کیمپین کرنے والے گروپ بلیو پلینیٹ سوسائٹی نے ٹویٹ کی کہ ’جزائر فیرو میں کچھ لوگ کل 1428 سفید چہرے والے ڈولفنز کے قابل مذمت شکار کو ’تاریخ کا سب سے بڑا گرائنڈراپ‘ قرار دے رہے ہیں۔‘
’اگر یہ درست ہے تو یہ واقعی خوفناک ہے۔‘
Piled up like trash and soon to be dumped. It's unlikely they will be able to process 1428 dolphins. This is comparable to the American bison. via Paul Watson. @VSinkevicius @EU_ENV @denmarkdotdk pic.twitter.com/lXknZrPtCb
— Blue Planet Society (@Seasaver) September 13, 2021