Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انٹرنیٹ کی عادت صحت اور مزاج پر کس قدر اثرانداز ہوتی ہے

اس عادت پر قابو پانے کے لیے سماجی پروگرام ترتیب دینے چاہئیں۔ (فوٹو سوشل میڈیا)
انٹرنیٹ پر بڑھتے ہوئے انحصار نے عام  لوگوں کے ایک دوسرے کے ساتھ بات چیت کرنے کے انداز کو ڈرامائی انداز میں تبدیل کر دیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق سوشل میڈیا مواد میں اضافے اور آن لائن گیمنگ کی صنعت میں تیزی کے باعث سعودی عرب میں بسنے والے افراد  پہلے سے کہیں زیادہ  انٹرنیٹ سے مربوط ہیں۔

انٹرنیٹ کو کنٹرول کرنے کے لیے کوئی مخصوص حکمت عملی ہونی چاہیے۔ (فوٹو عرب نیوز)

جیسے جیسے سعودی عرب ترقی کی منازل طے کررہا ہے اس کی 3 کروڑ 48 لاکھ افراد کی آبادی کا 95.7 فیصد حصہ آن لائن اور آف لائن، دونوں طرح سے انٹرنیٹ کے ساتھ منسلک ہے۔
رواں سال کے شروع میں وزیرمواصلات و انفارمیشن ٹیکنالوجی عبداللہ السواحہ نے اعلان کیا تھا کہ مملکت 5 جی ٹیکنالوجی اور انٹرنیٹ کی رفتار میں عالمی سطح پر ساتویں نمبر پر ہے۔
اس رفتار کا مطلب یہ ہے کہ بہت زیادہ لوگ اس سے مربوط ہیں جس کی وجہ سے ضرورت سے زیادہ طویل عرصے تک آن لائن رہنا ممکنہ طور پر آسان ہو گیا ہے۔
برطانوی کمپنی سوشل امپیکٹ کارپوریشن کے تعاون سے مکہ مکرمہ میں سعودی عرب کی المودہ سوسائٹی فار فیملی ڈویلپمنٹ نے اپنی مہم "اسے استعمال کریں، اس کے عادی نہ بنیں"کے عنوان سے  شروع کی  ہے۔
اس مہم یا سروے  کا مقصد انٹرنیٹ کی لت کے ابھرتے ہوئے مسئلے پر روشنی ڈالنا ہے۔ خاص طور پر سوشل میڈیا اور آن لائن گیمنگ اور ساتھ ہی ساتھ اس کے مملکت پر سماجی و معاشی اثرات۔

آن لائن گیمزکا انسانی عادات کے ساتھ ذہنی صحت پر بھی اثر پڑتا ہے ۔ (فوٹو عرب نیوز)

اس مہم کی قیادت ڈاکٹر معین التنجی جو ڈیٹا اور سماجی اثرات میں مہارت رکھنے والے شخص ہیں اور مارکیٹنگ ایجنسی ایم آر ایم میں ڈیٹا سائنس انجینئرنگ اور تجزیات کی ڈائریکٹر تانیہ گپتا نے کی جنہوں نے آکسفورڈ یونیورسٹی میں انٹرنیٹ سوشل سائنس کا مطالعہ کیا۔
اس سروے میں 1200سے زائد شرکو شامل کیا گیا ۔سروے میں معلومات جاننے کے لیے پیغامات آن لائن اور سوشل میڈیا کے ذریعے بھیجے گئے تھے۔
اس کے نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ 46 فیصد لوگ دن میں دو سے پانچ گھنٹے سوشل میڈیا پر گزارتے ہیں یا آن لائن گیمز کھیلتے ہیں۔
ایسے افراد جنہوں نے دن میں چھ گھنٹے سے زیادہ وقت انٹرنیٹ کے ساتھ گزارا ان کی تعداد 36 فیصد جب کہ  ایسے افراد جنہوں نے ایک گھنٹے سے بھی کم وقت سوشل میڈیا یا آن لائن گیمز پر صرف کیا ان کی تعداد صرف چھ فیصد رہی۔

عام افراد آن لائن اور آف لائن، دونوں طرح سے انٹرنیٹ سے منسلک ہیں۔(فوٹو زاویہ)

المودہ سوسائٹی کے ڈائریکٹر جنرل محمد الرادی کا کہنا ہے کہ یہ مہم معاشرے کے ایک بڑے طبقے میں انٹرنیٹ کی لت کے خطرات اور کئی میڈیا چینلز کے ذریعے علاج کے طریقوں کے بارے میں آگاہی بڑھانے کے لیے شروع کی گئی ہے۔
ڈائریکٹر جنرل کا کہنا تھا کہ  اگرچہ اسے تکنیکی طور پر بیماری نہیں سمجھا جاتا تاہم انٹرنیٹ کی علت کا مسئلہ اس کی عادت سے مجبور ہونے کی وجہ سے ہوتا ہے جو معاشرے، خاندان اور زندگی کے مختلف شعبوں میں کسی فرد کی دیگر ذمہ داریوں کو محدود کر دیتا ہے۔
اس ٹیکنالوجی کی عادت کی ایک بڑی وجہ افراد کے درمیان رابطے کی کمی کا باعث بنتی ہے اور مزاج اور رویے میں تبدیلی کی وجہ سے مسائل پیدا کرتی ہے۔
اگرسوشل میڈیا، گیمز، ویب سائٹس کی براؤزنگ، فحش نگاری اور آن لائن خریداری کی بات کی جائے تو اس عادت  کا ذہنی صحت پر بھی اثر پڑتا ہے۔

انٹرنیٹ کی علت کا مسئلہ دیگر ذمہ داریوں کو محدود کر دیتا ہے۔ (فوٹو عرب نیوز)

محمد الرادی نے مشاورت کے مراکز کے قیام کی تجویز دی ہےتاکہ اس ٹیکنالوجی کی لت کا علاج کیا جا سکے اورخاص طور پر بچوں کے لیے اس عادت کو ختم کرنے کے مثبت ذرائع کے طور پرانٹرنیٹ کے استعمال کی حد مقرر کی جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ تربیت کنندگان اور والدین کے ذریعے انٹرنیٹ کے استعمال کے حجم اور قسم کو  کنٹرول کرنے کے لیے حکمت عملی تیار کی جانی چاہیے۔
اس خاص قسم کی عادت پر قابو پانے میں مدد کے لیے سماجی پروگرام ترتیب دینے چاہئیں اور معاشرے کے ساتھ شراکت دار ٹیکنالوجی کو فروغ دینے پر توجہ دینی چاہیئے۔
 

شیئر: