نیوزی لینڈ کے بعد انگلینڈ کا بھی دورۂ پاکستان منسوخ کرنے کا اعلان
نیوزی لینڈ کے بعد انگلینڈ کا بھی دورۂ پاکستان منسوخ کرنے کا اعلان
پیر 20 ستمبر 2021 18:38
انگلینڈ کرکٹ بورڈ نے اگلے ماہ ہونے والا دورہ پاکستان منسوخ کرنے کا اعلان کر دیا ہے جب کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین رمیز راجہ نے انگلینڈ کے فیصلے پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔
انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ کا ایک بیان میں کہنا ہے کہ ’اس سال کے شروع میں ہم نے اکتوبر میں پاکستان میں دو اضافی ٹی 20 ورلڈ کپ وارم اپ میچز کھیلنے پر اتفاق کیا جس میں خواتین کا مختصر دورہ بھی شامل کیا گیا۔‘
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’اس ویک اینڈ پر ای سی بی نے پاکستان میں انگلینڈ کے مین اور ویمن ٹیموں کے دورے پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے اجلاس بلایا اور ہم اس بات کی تصدیق کر سکتے ہیں کہ بورڈ نے نہ چاہتے ہوئے اکتوبر کے دورے سے دونوں ٹیموں کو واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے۔‘
’انگلش کرکٹ بورڈ 2022 میں پاکستان کے دورے کا دیرینہ عزم رکھتا ہے۔‘
ای سی بی کا اپنے بیان میں مزید کہنا تھا کہ ’ہماری کرکٹ ٹیم کے ٹی 20 سکواڈ کے لیے ایک اضافی پیچیدگی بھی ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ان حالات میں دورہ کرنے کی صورت میں آئی سی سی ٹی 20 ورلڈ کپ کے لیے مثالی تیاری نہیں ہو سکے گی، جہاں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ ہماری اولین ترجیح ہے۔‘
’ہم سمجھتے ہیں کہ یہ فیصلہ پی سی بی کے لیے بڑی مایوسی کا سبب ہو گا جس نے اپنے ملک میں بین الاقوامی کرکٹ کی واپسی کی میزبانی کے لیے انتھک محنت کی ہے۔ گزشتہ دو موسم گرما میں ان کی انگلش اور ویلز کرکٹ کی سپورٹ دوستی کا بڑا مظاہرہ رہی ہے۔ پاکستان میں کرکٹ پر اس کے اثرات کے لیے ہم مخلصانہ طور پر معذرت خواہ ہیں اور 2022 کے لیے ہمارے اہم دوروں کے منصوبوں کے لیے عزم پر زور دیتے ہیں۔‘
پاکستان کرکٹ بورڈ کا رد عمل
پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین رمیز راجہ نے انگلینڈ کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ’انگلینڈ کی فیصلے سے مایوسی ہوئی۔ اپنی کمٹمنٹ سے پیچھے ہٹے اور کرکٹ کی برادری کے ایک ممبر کو جب ان کی بہت زیادہ ضرورت تھی تو مایوس کیا۔‘
انہوں نے کہا کہ ہم انشااللہ اس سے نکل آئیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے لیے یہ ویک اپ کال ہے کہ ہم نے دنیا کی بہترین ٹیم بننا ہے اور ہم نے کوئی جواز دیے بغیر سب کے خلاف بہترین ٹیم بن کر کھیلنا ہے۔
رمیز راجا نے مزید کہا کہ انگلینڈ کی ٹیم کے نکل جانے سے سخت مایوسی ہوئی لیکن یہ متوقع تھا، کیونکہ بدقسمتی سے مغربی بلاک اکھٹا ہو جاتا ہے اور پھر ایک دوسرے کی حمایت کی کوشش کرتے ہیں، سکیورٹی خدشات کی بنیاد پر کوئی بھی فیصلہ کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نیوزی لینڈ ہماری سکیورٹی ایجنسی کے ساتھ خطرات شیئر کیے بغیر ہی نکل گیا۔
’ہمارے لیے اس میں سبق بھی ہے، ہم انہیں ہر طرح سے سہولت فراہم کرنے کوشش کرتے ہیں، ان کی خواہشات کو سر آنکھوں پر رکھتے ہیں۔ ہم بہتریں میزبان ہیں۔ جب ان کے ہاں جاتے ہیں تو قرنطینہ میں ڈانٹ ڈپٹ بھی یہ ہمارے کھلاڑیوں کی کرتے ہیں، پھر بھی ہم سہہ جاتے ہیں۔‘
رمیز راجا نے کہا کہ ’اب ہم وہی تک جائیں گے جہاں تک ہمارا مفاد ہے۔ اور ہمارا مفاد یہ ہے کہ پاکستان میں کرکٹ رکنی نہیں چاہیے۔‘