Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پڑھائی کی اجازت نہ دینے پربیوی کا ’فسخ نکاح‘ کا دعوی

نکاح نامے میں درج شرائط کی پابندی کرنا ضروری ہے (فوٹو، ٹوئٹر)
 شوہر کی وعدہ خلافی کو دیکھتے ہوئے خاتون نے ’فسخ نکاح ‘ کا دعوی دائر کردیاـ شوہر نے نکاح نامے میں درج شرط پرعمل نہ کرتے ہوئے اہلیہ کو پڑھائی مکمل کرنے سے روکا تھا ـ
سبق نیوز سے گفتگوکرتے ہوئے خانگی امور کے وکیل جعفر جمل اللیل کا کہنا تھا کہ مکہ میں ایک خاتون نے اس کے ذریعے اپنے شوہر کے خلاف دعوی نکاح ختم کرنے کا دعوی دائر کیا جس میں کہا گیا تھا کہ شوہر نے نکاح نامے میں درج شرط کی پاسداری نہ کرتے ہوئے اسے پڑھائی جاری نہ رکھنے کا حکم دیا ہے ـ
خاتون کا کہنا تھا کہ نکاح کے وقت یہ شرط عائد کی تھی کہ شادی کے بعد شوہر کو پڑھائی مکمل کرنے پر کوئی اعتراض نہ ہو گا ـ نکاح نامے می  تحریری شرط  کے باوجود  شوہر نے اہلیہ کو پڑھائی جاری رکھنے سے منع کردیا ـ

خلع میں معاوضہ کا مطالبہ کیاجاسکتا ہے جبکہ فسخ نکاح میں اس کی ضرورت نہیں (فوٹو، ٹوئٹر)

خانگی امور کے وکیل جعفرکا اس حوالے سے مزید کہنا تھا کہ خانگی قانون کے تحت نکاح نامے میں درج کی گئی شرائط پرعمل کرنا ضروری ہے عمل نہ کرنا وعدہ خلاف کے زمرے میں آتا ہےـ
نکاح ختم کرنے کے حوالے سے وکیل کا کہنا تھا کہ اس بارے میں قانونی طورپر متعدد نکات ہیں جن کی بنیاد پر ’فسخ نکاح‘ کا دعوی دائر کیا جاسکتا ہے مثال کے طورپر اگر شوہر منشیات کا عادی ہو، طویل عرصے سے غائب ہو ، خطرناک نفسیاتی مریض ہو ، خاتون کو زد وکوب کرتا ہو، نان نفقہ ادا نہ کرتا ہو وغیرہ شامل ہیں ان صورتوں میں خاتون کی جانب سے نکاح ختم کرنے کا دعوی دائر کیا جاسکتا ہے ـ
’خلع اور فسخ نکاح ‘ کی اصطلاح میں فرق کی وضاحت کرتے ہوئے خانگی وکیل کا کہنا تھا کہ ’خلع ‘ میں معاوضہ کا مطالبہ کیا جاسکتا ہے جبکہ ’فسخ نکاح ‘ کی بیشتر صورتوں  میں یہ نہیں ہوتاـ

شیئر: