Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ہروب کی وجہ سے ڈی پورٹ کیے گئے سعودی عرب واپس آسکتے ہیں؟

ایسے افراد محض عمرہ یا حج ویزے پرہی مملکت آسکتے ہیں(فوٹو ٹوئٹر)
سعودی عرب میں امیگریشن و رہائشی قوانین کے بعض نکات میں تبدیلی کی گئی ہے جس پرعمل درآمد کیاجارہا ہے۔
 اس حوالے سے ضروری ہے کہ تبدیل ہونے والے قوانین سے باخبر رہیں تاکہ کسی قسم کی مشکل صورتحال سے بچا جا سکے۔
محکمہ پاسپورٹ اینڈ امیگریشن ’جوازات‘ کے ٹوئٹرپرایک شخص نے دریافت کیا ہے کہ ’6  برس قبل ہروب کی وجہ سے ڈی پورٹ کیے گئے کیا واپس سعودی عرب آسکتے ہیں‘ ؟ 
 جوازات کا کہنا تھا کہ ’قانون کے مطابق ڈی پورٹ (ترحیل ) ہونے والے غیر ملکی کو مملکت کے لیے بلیک لسٹ کردیا جاتا ہے ایسے افراد جن کو ترحیل کے ذریعے مملکت سے بھیجا جاتا ہے وہ صرف حج وعمرہ ویزے پرہی مملکت آسکتے ہیں اس کے علاوہ کسی قسم کے ورک ویزے پرنہیں ‘ـ 
واضح رہے نئے قانون سے قبل ڈی پورٹ ہونے والے تارکین کےلیے دوبارہ مملکت آنے کےلیے مخصوص برسوں کی پابندی عائد کی جاتی تھی جس کے تحت ایسے افراد جنہیں ڈی پورٹ کیا جاتا تھا وہ تین ، پانچ یا دس برس کےلیے مملکت کے لیے بلیک لسٹ کیے جاتے تھے۔
ایسے افراد جو کسی جرم میں ملوث رہے ہوں اور ان کے خلاف عدالتی حکم نامہ جاری ہوا ہو انہیں ہمیشہ کےلیے بلیک لسٹ کیاجاتا تھا۔
خیال رہے نئے امیگریشن ورہائشی قوانین کے بعد ڈی پورٹ یعنی ترحیل کے ذریعے ملک بدر کیے جانے والوں کو اب تاحیات ملازمت کے ویزے پربلیک لسٹ کردیا جاتا ہے ایسے افراد محض عمرہ یا حج ویزے پرہی مملکت آسکتے ہیں۔

ہروب کو دوہفتے کے دوران کینسل کرانا آسان ہوتا ہے( فوٹو ٹوئٹر)

 ایک اور شخص نے دریافت کیا ’فیملی ڈرائیور کا ہروب کینسل کرانا ہے، مقررہ مدت کے اندر رہتے ہوئے کیا طریقہ ہے ‘؟ 
جوازات کا کہنا تھا کہ گھریلو ڈرائیور جس کا ہروب لگا ہے اسے کینسل کرانے کے لیے دوہفتے کی مدت ہوتی ہے اس دوران ہروب ابشر پورٹل سے کینسل کرایا جاسکتا ہے۔
واضح رہے جس شخص کا ہروب فائل کیا گیا ہو اور اسے دوہفتے کے اندر کینسل نہ کرایا جائے تو اس صورت میں جوازات میں اس کا پرنسل کمپیوٹر سیل کردیاجاتا ہے جس کے بعد نہ اسکا فائنل ایگزٹ یعنی خروج نہائی لگ سکتا ہے اور نہ ہی اقامہ تجدید ہوسکتا ہے۔
ایسے افراد جن کا ہروب لگا ہوتا ہے اسے دوہفتے کے دوران کینسل کرانا آسان ہوتا ہے تاہم مقررہ مدت کے بعد یہ مرحلہ کافی دشوار ہو جاتا ہے جس کے لیے لیبر آفس میں باقاعدہ کیس دائر کرنا ہوتا ہے جہاں اس بات کو ثابت کیاجاتا ہے کہ ہروب غلط فائل ہوا تھا ۔ 
 ایک شخص نے دریافت کیا ’ کورونا کی وجہ سے جن ممالک سے آنے والوں پر سفری پابندی عائد ہے ، معلوم یہ کرنا ہے کہ پابندی والے ممالک سے تعلق رکھنے والے وہ غیر ملکی جو مملکت میں مقیم ہیں ان کے اقامے کی مدت میں بھی 30 نومبر تک مفت توسیع ہو گی ؟ 
 جوازات کا کہنا تھا کہ جن ممالک کے اقامہ ہولڈرغیر ملکیوں کے براہ راست مملکت آنے پرپابندی عائد ہے صرف ان کے اقامہ اورخروج وعودہ کی مدت میں ہی مفت توسیع ہو گی جو چھٹی پراپنے ملک گئے ہوئے ہیں اور مملکت میں نہیں ہیں۔
واضح رہے حکومت سعودی عرب کی جانب سے کورونا کی وباکے ابتدائی دنوں میں جب مملکت میں کرفیو اور لاک ڈاون لگایا گیا تھا مملکت میں رہنے والے غیر ملکیوں کے اقاموں میں مفت توسیع کی تھی تاہم بعدازاں جب کرفیو اور لاک ڈاون ختم ہو گیا اور معمولات زندگی بحال ہونا شروع ہوگئے تو صرف ان تارکین کے اقاموں اور خروج وعودہ کی مدت میں مفت توسیع کے احکامات صادر ہوئے جو چھٹی پراپنے ملک گئے ہوئے ہیں اور سفری پابندی کے باعث مملکت نہیں آسکتے ـ مفت توسیع کا مقصد چھٹی پرگئے ہوئے اقامہ ہولڈر غیر ملکیوں کو سہولت فراہم کرنا ہے۔

شیئر: