پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ایک بار پھر اضافے کے ساتھ ہی سوشل میڈیا پر اس حوالے سے ٹرینڈز بن گئے۔
عام سوشل میڈیا صارفین کے علاوہ کاروباری اور سیاسی شخصیات کی جانب سے بھی پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر خیالات کا اظہار کیا جا رہا ہے اور اکثریت اس فیصلے پر تنقید کرتی نظر آتی ہے۔
پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ’بجلی کی قیمت میں 14 فیصد حالیہ اضافے کے بعد پیٹرول کی مہنگائی کا بم منی بجٹ کا تسلسل ہے۔‘
مزید پڑھیں
-
پیٹرول کا بحران: ’حکومت گئی تیل لینے‘Node ID: 484066
-
’عوام کو حد درجہ ریلیف‘ پیٹرول پانچ روپے 40 پیسے مہنگاNode ID: 583311
’منی بجٹ پر منی بجٹ موجودہ حکومت کی معاشی ناکامیوں کا منہ بولتا ثبوت ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’مہنگائی سے عوام کی جان لینے کے بجائے عمران خان استعفیٰ دیں، صرف اسی طرح ملک وقوم کو ریلیف مل سکتا ہے۔‘
اپوزیشن لیڈر نے مزید کہا کہ ’ایک لیٹر پٹرول کی قیمت 137 روپے 79 پیسے ہوگئی، عوام کیسے زندہ رہیں گے؟‘
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کو عوام دشمنی قرار دیا ہے۔
سنیچر کو پیپلز پارٹی کے میڈیا سیل کی ٹویٹ کے مطابق بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ’صرف ان کی پارٹی ہی عوام کو مہنگائی کی سونامی سے بچا سکتی ہے۔
بجلی کی قیمتوں میں اضافے کے اگلے روز پیٹرول اور ڈیزل مہنگا کرنا ثابت کرتا ہے کہ عمران خان ایک عوام دشمن وزیراعظم ہے، چیئرمین بلاول بھٹو زرداری
پاکستان کو مہنگائی کی دلدل میں دھکیلنے والی ظالم حکومت سے نجات کے لئے عوام میرا ساتھ دیں، چیئرمین بلاول بھٹو زرداری
— PPP (@MediaCellPPP) October 16, 2021
ٹوئٹر صارف یومنا طارق کا کہنا ہے کہ ’ہم پاکستان میں حکومت کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کو مسترد کرتے ہیں۔ اس سے مہنگائی میں مزید اضافہ ہوگا۔‘
سوشل میڈیا صارف عبدالرحمان نے پیٹرول کی قیمت میں اضافے کے بعد سائیکل استعمال کرنے پر اکتفا کیا اور لکھتے ہیں کہ ’میں کل ہی سوچ رہا تھا کہ سائیکل کتنی ماحول دوست سواری ہے۔‘
Me kal hi soch raha tha k bicycle kitni eco-friendly sawari hy. Time to switch now.
or dosri bat petrol ki price increase hony sy srf petrol petrol pr fark ni pary ga as sy har chez ki qeemat main barhy gi. #PetrolPriceپیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ عام شہری کے لیے پریشانی کا باعث بنتا ہے۔ ایسا ہی کچھ سوشل میڈیا صارفین کا پیٹرول کی قیمت میں اضافے پر کہنا ہے۔
ٹوئٹر صارف زید لکھتے ہیں کہ ’مجھے نہیں لگتا کہ ایک مڈل کلاس فیملی کسی گاڑی کے اخراجات برداشت کر سکتی ہے، خاص طور پر پیٹرولیم مصنوعات میں اضافے کے بعد اب آپ کے لیے موٹر بائیک لینے کا وقت آگیا ہے۔‘
حالات حاضرہ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ٹوئٹر صارف سہیل عمران لکھتے ہیں کہ ’اب تو حالات مزید خراب ۔۔۔۔بس سے باہر۔
پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 10.49 روپے کا اضافہ 137.79 روپے کا ملے گا، ڈیزل میں 12.44روپے فی لیٹر اضافہ‘
اب تو حالات مزید خراب ۔۔۔۔بس سے باہر
پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 10.49 روپے کا اضافہ 137.79روپے کا ملے گا ڈیزل میں 12.44روپے فی لیٹر اضافہ #PetrolDieselPriceHike #Pakistan
— Sohail Imran (@sohailimrangeo) October 16, 2021
دوسری جانب وزیراعلیٰ پنجاب کے فوکل پرسن اظہر مشوانی نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر کہا کہ ‘گذشتہ ایک سال کے دوران عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں دگنی ہو چکی ہیں،‘
’پاکستانی حکومت کے ہاتھ میں صرف ٹیکس کم کرنا تھا اورحکومت نے آخری حد تک پیٹرولیم مصنوعات سے ٹیکس کم کر دیا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ن لیگ کے 52 فیصد ٹیکس کے مقابلے میں اس وقت ٹیکس 10 فیصد ٹیکس ہے، باقی ساری قیمتِ خرید ہے۔
پچھلے ایک سال میں عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں دوگنی ہو چکی ہیں
پاکستانی حکومت کے ہاتھ میں صرف ٹیکس کم کرنا تھا اورحکومت نے آخری حد تک پٹرولیم مصنوعات سے ٹیکس کم کر دیا ہے
نون لیگ کے 52% ٹیکس کے مقابلے میں اس وقت ٹیلس 10% ہے، باقی ساری قیمتِ خرید ہے