یہ وہ الفاظ ہیں جن کے ذریعہ امام نمازوں کو صفیں سیدھی کرنے، کندھے سے کندھا ملانے اور درست طریقہ سے کھڑے ہونے کی ہدایت کرتا ہے۔
کورونا وبا کے بعد حرمین شریفین سمیت پوری دنیا کی مساجد میں سماجی فاصلے پر عملدر آمد ہوا اور اماموں نے یہ الفاظ کہنے چھوڑ دیئے۔
سعودی حکومت کے ایس او پیز میں نرمی کے فیصلے کے بعد حرمین شریفین میں زائرین کی پوری گنجائش کے علاوہ سماجی فاصلہ بھی ختم کر دیا گیا ہے۔
مسجد الحرام کے انتظامی امور کے قائمقام سیکرٹری ڈاکٹر سعد بن محمد المحیمید نے کہا ہے کہ ’اتوار سے مسجد الحرام میں عمرہ زائرین اور نمازیوں کے لیے مکمل گنجائش کی اجازت ملنے کے بعد تمام انتظامات مکمل کرلیے گئے ہیں‘۔
ڈاکٹر المحیمید کا مزید کہنا تھا کہ ’وزارت داخلہ کی جانب سے جاری بیان پرعمل کرتے ہوئے مسجد الحرام میں زائرین کے لیے گنجائش کی انتہائی حد بحال کر دی گئی ہے‘۔
’تمام احتیاطی تدابیر پر بھی عمل کیا جا رہا ہے تاکہ کورونا سے محفوظ رہتے ہوئے زائرین اور نماز باجماعت کے لیے آنے والوں کو ہر ممکن سہولت فراہم کی جاسکے‘۔
’حرمین شریفین انتظامیہ کے سربراہ ڈاکٹر عبدالرحمن السدیس کی ہدایات پرعمل کرتے ہوئے مسجد الحرام کی انتظامیہ نے تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے کارکنوں کو بھی تعیناتی کے احکامات صادر کردیے گئے ہیں تاکہ زائرین کو ہر ممکن سہولت فراہم کی جاسکے‘۔
انہو ں نے مسجد الحرام آنے والے عمرہ زائرین اور نمازیوں سے مخاطب ہوتے ہوئے مزید کہا کہ ’مسجد الحرام میں موجودگی کے دوران جاری ہدایات پرمکمل طورپر عمل کریں اور عمرہ و نمازوں کی ادائیگی کے لیے آنے سے قبل اعتمرنا یا توکلنا پرپیشگی وقت ضرور حاصل کریں، علاوہ ازیں مسجد میں موجودگی کے دوران ماسک کے استعمال کو یقینی بنائیں‘۔
یاد رہے کہ حرمین شریفین کی انتظامیہ نے خانہ کعبہ اور مقام ابراہیم کے گرد لگائے گئے بیریئر بھی ہٹا دیے ہیں۔
اس سے قبل مسجد الحرام اور مسجد نبوی سے سماجی فاصلے کے لیے لگائی گئی علامتیں ہٹائی گئی تھیں۔