سری لنکا میں انڈیا کی ماہی گیری کے خلاف کشتیوں پر احتجاجی ریلی
سری لنکا میں انڈیا کی ماہی گیری کے خلاف کشتیوں پر احتجاجی ریلی
اتوار 17 اکتوبر 2021 18:06
سری لنکا کے ماہی گیروں کو جزیرے میں کئی دہائیوں سے جاری تامل علیحدگی پسند جنگ کے دوران باہر جانے کی اجازت نہیں تھی۔ (فوٹو: اے ایف پی)
سری لنکا کے ماہی گیروں نے کشتیوں کے ایک بیڑے کی صورت میں احتجاج کیا ہے جس میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ انڈین ماہی گیروں کو جزیرے کے جھینگے سے بھرے شمالی پانیوں میں غیر قانونی شکار سے روکے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اتوار کو ہونے والے اس احتجاج میں شامل کشتیوں پر سیاہ جھنڈے لہرا رہے تھے۔
یہ کشتیاں اپوزیشن قانون سازوں کو لے کر شمال مشرقی ماہی گیری کے قصبے ملاٹیوو سے 100 کلومیٹر کا سفر طے کر کے جزیرے کے شمالی سرے پوائنٹ پیڈرو تک گئیں۔
سری لنکا کی مرکزی اپوزیشن پارٹی تامل نیشنل الائنس (ٹی این اے) کے رکن ایم اے سمانتھیرن نے پوائنٹ پیڈرو میں صحافیوں کو بتایا کہ ’ہم انڈین ماہی گیروں کی باٹم ٹرالنگ کے خلاف کشتیوں میں احتجاج کرنے آئے ہیں۔‘
باٹم ٹرالنگ جس پر 2017 میں سری لنکا کے پانیوں میں پابندی عائد کی گئی تھی، مچھلیوں کی بڑی مقدار کو پکڑنے کے لیے سمندر کی تہہ میں بھاری جال بچھانے کا عمل ہے۔ یہ سمندری ماحولیاتی نظام کو شدید نقصان پہنچاتا ہے۔
ٹی این اے نے کہا کہ وہ سری لنکن حکام کی جانب سے انڈین ماہی گیروں کے غیر قانونی شکار کو روکنے اور مقامی غریب ماہی گیر کمیونٹیز کو تحفظ دینے میں ناکامی کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔
اس حوالے سے حکومت کی جانب سے فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔
انڈیا اور سری لنکا کے درمیان ایک تنگ آبنائے مچھلی پکڑنے کا ایک بھرپور میدان ہے اور وہ جمبو جھینگوں کے لیے مشہور ہے۔ اس علاقے میں غیر قانونی شکار سری لنکا اور انڈیا کے درمیان کشیدگی کا باعث بنا ہے۔
سری لنکا کے ماہی گیروں کو جزیرے میں کئی دہائیوں سے جاری تامل علیحدگی پسند جنگ کے دوران باہر جانے کی اجازت نہیں تھی جو مئی 2009 میں ختم ہوئی تھی۔ اس کے بعد انڈین ماہی گیروں کو اس علاقے میں آزادانہ نقل و حرکت کا موقع مل گیا۔
سری لنکا کے ماہی گیروں کو دوبارہ باہر جانے کی اجازت کے بعد سے غیر قانونی شکار پر کشیدگی بڑھ رہی ہے۔
مقامی ماہی گیروں کے مطابق سری لنکا نے بڑی تعداد میں انڈین ماہی گیروں کو حراست میں لیا ہے اور ان کی کشتیاں بھی ضبط کی ہیں لیکن غیر قانونی شکار میں کوئی کمی نہیں آئی ہے۔
ایک انڈین ماہی گیر مبینہ طور پر مارچ 2017 میں سری لنکن فورسز کے ہاتھوں مارا بھی گیا تھا۔