چین کے ساتھ کشیدگی، امریکہ کی جانب سے تائیوان کا دفاع کرنے کا اعلان
چین کے ساتھ کشیدگی، امریکہ کی جانب سے تائیوان کا دفاع کرنے کا اعلان
جمعہ 22 اکتوبر 2021 5:51
جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ لوگوں کو واشنگٹن کی فوجی طاقت کے بارے میں پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)
امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ ’امریکہ تائیوان کے دفاع کے لیے آئے گا اور اس جزیرے کے دفاع کا عزم رکھتا ہے جسے چین اپنا علاقہ قرار دیتا ہے۔‘
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق جمعرات کو امریکی صدر کا نیوز پروگرام سی این این ٹاؤن ہال میں اس سوال پر کہ کیا امریکہ تائیوان کے دفاع کے لیے آئے گا، پر کہنا تھا کہ ’ہاں ہم ایسا کرنے کا عزم رکھتے ہیں۔‘
جو بائیڈن نے کہا کہ لوگوں کو واشنگٹن کی فوجی طاقت کے بارے میں پریشان ہونے کی ضرورت نہیں کیونکہ ’چین، روس اور تمام دنیا جانتی ہے کہ ہم دنیا کی تاریخ کی سب سے طاقتور فوج ہیں۔‘
’آپ کو جس چیز کے بارے میں فکر کرنے کی ضرورت ہے وہ یہ ہے کہ آیا وہ ایسی سرگرمیوں میں شامل ہونے والے ہیں یا نہیں جو انہیں ایسی پوزیشن میں ڈالے گی جہاں وہ کوئی سنگین غلطی کر سکتے ہیں۔‘
واضح رہے کہ تائیوان اور چین کے درمیان فوجی کشیدگی 40 برسوں کی بدترین سطح پر پہنچ چکی ہے۔
تائیوان کے وزیر دفاع کا رواں ماہ ہی کہنا تھا کہ چین تائیوان پر 2025 تک ’مکمل پیمانے پر‘ حملہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
رواں ماہ کے اوائل میں چین کے 38 جنگی طیاروں نے تائیوان کی سرحد پر پروازیں بھی کی تھیں۔
تائیوان کی وزارت دفاع کا کہنا تھا کہ ’جب چین کے 22 فائٹرز، دو بمبار اور آبدوز کو تباہ کرنے کی صلاحیت کے حامل ایک طیارے نے جنوب مغرب میں دفاعی زون میں داخل ہوئے تو ان کے جہاز نے وارننگ جاری کی۔‘
تائیوان کی وزارت دفاع کے مطابق بعد ازاں مزید 13 چینی جنگی جہازوں نے علاقے میں پرواز کی۔
اس علاقے کو تائیون کی فضائی حدود نہیں قرار دیا جاتا بلکہ یہ ایسا دفاعی زون ہے جو ایک بڑے علاقے پر محیط ہے جس میں چین کے دفاعی زون کا بھی علاقہ شامل ہے۔
چین کی حکومت کئی بار یہ اعلان کر چکی ہے وہ تائیوان کو اپنے ملک میں شامل کرے گی۔
سنہ 2016 کے بعد چین کی تائیوان کی جانب پالیسی میں شدت آئی ہے اور اس کی وجہ وہاں صدر سائی انگ وین ہیں جن کا کہنا ہے کہ تائیوان پہلے سے ہی ’خود مختار‘ ہے۔
گذشتہ برس چین کے فوجی جہازوں نے تائیوان کے دفاعی زون کی 380 بار خلاف ورزی کی جبکہ رواں سال کے پہلے نو ماہ کے دوران یہ خلاف ورزیاں 500 سے بڑھ چکی ہیں۔