Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

آبنائے تائیوان میں امریکی، کینیڈین بحری جنگی جہاز آنے پر چین برہم

تائیوان کے معاملے پر امریکہ اور چین کے درمیان کشیدگی پائی جاتی ہے۔ (فوٹو: روئٹرز)
چین نے آبنائے تائیوان میں امریکہ اور کینیڈا کی جانب سے گذشتہ ہفتے جنگی بحری جہاز بھیجنے کی مذمت کی ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اتوار کو چین کی فوج نے کہا ہے کہ یہ بحری جہاز خطے کے امن اور استحکام کے لیے خطرہ ہیں۔
چین تائیوان کی ملکیت کا دعویدار ہے اور اس کو اپنا حصہ سمجھتا ہے۔
چین نے گذشتہ ایک سال میں تائیوان کے فضائی دفاعی شناختی زون میں بار بار اپنے جہاز بھیجے ہیں۔ جس پر تائیوان میں برہمی پائی جاتی ہے۔
اکتوبر کے اوائل میں چین نے 150 جنگی جہاز دفاعی زون میں بھیجے تھے۔ بیجنگ اور تائی پے کے درمیان کشیدگی کی وجہ سے بین الاقوامی سطح پر تشویش پائی جاتی ہے۔
چین کی پیپلز لبریشن آرمی ایسٹرن تھیٹر کمانڈ نے کہا ہے کہ اس کی فورسز نے امریکی اور کینیڈین بحری جہازوں کی نگرانی کی اور اس دوران چینی فوجی موجود رہے۔
’امریکہ اور کینیڈا نے مل کر اشتعال انگیز ی کی اور مصیبت کی وجہ بنے اور آبنائے تائیوان کے امن اور استحکام کو سخت میں ڈالا۔‘

چین نے کہا تھا کہ امریکہ اپنے لڑاکا طیارے اور بحری جہاز طاقت دکھانے کے لیے بھیجتا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

چینی فوج نے مزید کہا کہ ’تائیوان چین کا حصہ ہے۔ تھیٹر فورسز ہمیشہ چوکس رہتی ہیں اور ثابت قدمی سے تمام خطرات اور اشتعال انگیزیوں کا مقابلہ کرتے ہیں۔‘
تائیوان کی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ اتوار کو تین چینی طیارے، دو جے 16 لڑاکا طیارے اور ایک اینٹی سب میرین فضائی دفاعی شناختی زون میں داخل ہوئے تھے۔
2016 کے بعد سے چین کی تائیوان کے حوالے سے پالیسی میں شدت آئی ہے اور اس کی وجہ وہاں صدر سائی انگ وین ہیں جن کا کہنا ہے کہ تائیوان پہلے سے ہی ’خودمختار‘ ہے۔
گذشتہ برس چین کے فوجی جہازوں نے تائیوان کے دفاعی زون کی 380 بار خلاف ورزی کی جب کہ رواں سال کے نو ماہ کے دوران یہ خلاف ورزیاں 500 سے بڑھ چکی ہیں۔

شیئر: