تائیوان کے ساتھ دوبارہ ’پرامن اتحاد‘ ہوگا: چینی صدر کا اعلان
چینی صدر نے تائیوان میں غیر ملکی مداخلت کے خلاف خبردار بھی کیا۔ (فوٹو: روئٹرز)
چین کے صدر شی جن پنگ نے کہا ہے کہ تائیوان کے ساتھ ' دوبارہ پرامن اتحاد' ہوگا اور اس کا ادراک کیا جا سکے گا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق چینی صدر کا سنیچر کو بیان جنگی طیاروں کے جمہوری طرز حکمرانی والے جزیرے کی فضائی حدود کی ریکارڈ خلاف ورزیوں کے چند دن بعد سامنے آیا ہے۔
خود مختار تائیوان کو جس نے کبھی باضابطہ طور پر آزادی کا اعلان نہیں کیا، چین کی طرف سے حملے کے مسلسل خطرے کا سامنا ہے، جو جزیرے کو اپنا علاقہ سمجھتا ہے اور اگر ضرورت پڑے تو بزور طاقت اس پر قبضہ کرنے کا عزم بھی رکھتا ہے۔
صدر شی جن پنگ نے انقلاب جس سے ہزار سالہ شاہی حکومت کا خاتمہ ہوا اور جمہوریہ چین کی بنیاد پڑی، کی 110 ویں سالگرہ کے موقع پر ایک تقریر میں کہا کہ ’پرامن طریقوں سے قومی اتحاد کا ادراک کرنا تائیوان میں ہمارے ساتھیوں سمیت مجموعی طور پر قوم کے مفادات کی بہترین خدمت کرتا ہے۔‘
انہوں نے خبردار کیا کہ ’تائیوان کی آزادی مادر وطن کے دوبارہ اتحاد میں سب سے بڑی رکاوٹ اور ایک سنگین پوشیدہ خطرہ ہے۔‘
سن یات سین ایک مغربی تعلیم یافتہ ڈاکٹر جنہوں نے 1911 کے انقلاب کی قیادت کی جس نے بادشاہت کا خاتمہ کیا، کی ایک بڑا تصویر چینی صدر کے خطاب کے دوران سٹیج پر موجود تھی۔
سن یات سین نے جمہوریہ چین کی بنیاد رکھی جو تائیوان کا باضابطہ نام ہے، جہاں ماؤزے تنگ کی کمیونسٹ افواج کے 1949 میں چینی خانہ جنگی جیتنے اور عوامی جمہوریہ قائم کرنے کے بعد شکست خوردہ قوم پرست بھاگ گئے تھے۔
چینی صدر کا کہنا تھا کہ ’ہمارے ملک کا مکمل اتحاد ہو جائے گا اور اس کا ادراک ہو سکے گا۔‘
انہوں نے تائیوان میں غیر ملکی مداخلت کے خلاف خبردار بھی کیا جبکہ پینٹاگون کا ایک اہلکار کی جانب سے تصدیق کی جاچکی ہے کہ امریکی سپیشل آپریشن فورسز مہینوں سے تائیوان کے فوجیوں کو خاموشی سے تربیت دے رہی ہیں۔