Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مطالبات منظور نہ ہوئے تو آج اسلام آباد کی طرف مارچ شروع کردیں گے: ٹی ایل پی

پاکستان میں کالعدم تحریک لبیک کا مریدکے میں دھرنا پانچویں روز میں داخل ہوگیا ہے، جبکہ سڑک کا ایک حصہ ٹریفک کی آمدورفت کے لیے کھلا ہے۔
حکومت اور تحریک لبیک کے درمیان مذاکرات کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ ٹی ایل پی کے ترجمان صدام بخاری کے مطابق ’اس وقت دو ٹیمیں حکومت سے مذاکرات کر رہی ہیں۔‘
’ایک ٹیم اسلام آباد میں ہے جو وزارت داخلہ سے رابطے میں ہے اور دوسری ٹیم پنجاب میں وزارت قانون سے معاملات طے کر رہی ہے۔‘
کالعدم تحریک لبیک پاکستان کی مذاکراتی کمیٹی کے رکن پیر سرور شاہ نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’حکومت نے ان سے کہا تھا کہ فرانسیسی سفیر کی ملک بدری کا معاملہ وہ پارلیمنٹ کے ذریعے حل کروائیں گے اور اس کے لیے منگل رات 12 بجے تک کی ڈیڈلائن رکھی گئی تھی۔‘
’ہمارا یہ مؤقف تھا کہ اصل مسئلہ فرانسیسی سفیر کا ہے، باقی ہمارے امیر کی گرفتاری اور ہمیں کالعدم قرار دینا اس معاملے پر آواز اٹھانے کی وجہ سے ہوا۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے اپنے وعدے کا پاس رکھا اور حکومت کے کہنے پر مریدکے سے آگے نہیں بڑھے۔
’اب حکومت نے مریدکے سے آگے خود کنٹینرز رکھ کر سڑکیں بند کردی ہیں اور واپسی کے راستے پر بھی کنٹیرز لگا دیے ہیں۔ رات 12 بجے تک اگر مطالبہ پورا نہیں ہوتا تو ہم کل صبح اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ شروع کر دیں گے اور پھر جو بھی ہو گا اس کی ذمہ دار حکومت ہو گی۔‘
خیال رہے کہ وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے اتوار کو ایک بیان میں کہا تھا کہ منگل اور بدھ کو ٹی ایل پی کے ساتھ تمام معاملات طے پا جائیں گے، جبکہ انہوں نے گذشتہ روز پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ تحریک لبیک کو کالعدم قرار دینے کا معاملہ اور ان کے دوسرے مطالبات کو کابینہ میں لے جایا جائے گا۔
 تاہم ٹی ایل پی کی شوریٰ کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’حکومت نے ابھی تک معاہدے کی کسی شق پر عمل نہیں کیا۔‘
’ہم نے کہا تھا لپ منگل کی رات تک انتظار کیا جائے گا اگر حکومت مطالبات نہیں مانتی تو پھر مریدکے دھرنے میں شریک لوگ اسلام آباد کی طرف مارچ دوبارہ شروع کردیں گے۔‘

کالعدم تحریک لبیک کا مریدکے میں دھرنا پانچویں روز میں داخل ہو گیا ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

تحریک لبیک نے اپنے مطالبات اضافہ کر دیا ہے اور اب ان کا ایک بڑا مطالبہ یہ بھی ہے کہ ان کی جماعت پر عائد پابندی کو ختم کیا جائے اور قیادت کے ناموں کو انتہائی خطرناک افراد کی فہرست سے بھی نکالا جائے۔
 دوسری طرف حکومت نے مذاکرات کے ساتھ ساتھ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور جڑواں شہر راولپنڈی کی سکیورٹی کو مزید سخت کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔
ایک حکم نامے کے تحت پنجاب کے مختلف اضلاع کے چار ڈی پی اوز، کاونٹرٹیررازم ڈیپارٹمنٹ کے ایس پی ڈاکٹر رضوان سمیت کئی اعلی پولیس افسران کو نفری سمیت منگل کو راولپنڈی میں رپورٹ کرنے کا کہا ہے۔ 
اس حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ملک میں جاری لا اینڈ آرڈر کی صورت حال کے پیش نظر یہ افسران نفری سمیت راولپنڈی پہنچ کر رپورٹ کریں۔ 
پنجاب کے محکمہ قانون کے ایک اعلی عہدیدار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر اردو نیوز کو بتایا کہ ’حکومت کسی بھی غیر معمولی صورت حال سے نمٹنے کی اپنی تیاری بھی پوری رکھتی ہے۔ مطالبات ماننے یا نہ ماننے کا جو بھی فیصلہ ہوگا وہ وفاقی حکومت نے کرنا ہے۔ بصورت دیگر پولیس اپنی تیاریاں اپنے طور پر کر رہی ہے۔‘

شیئر: