مِلکی وے گلیکسی سے باہر پہلے سیارے کی ممکنہ موجودگی
سائنس دانوں کے مطابق سیارے کی موجودگی کی تصدیق میں کئی دہائیاں لگیں گی۔ (فوٹو: ناسا)
سائنس دانوں نے پہلی مرتبہ ملکی وے گلیکسی سے باہر ایک سیارے کی موجودگی کا عندیہ دیا ہے۔
امریکی ٹیلی ویژن سی این این کے مطابق خلائی ادارے ناسا کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ممکنہ ایکسو پلینٹ سیارہ ورل پول گلیکسی میں دریافت ہوا ہے۔
ایکسو پلینٹ سے مراد ایک ایسا سیارہ ہے جو ہمارے شمسی نظام کا حصہ ہونے کے بجائے ایک اور ستارے کے گرد گردش کرتا ہے۔
اب تک تمام دیگر ایکسو پلینٹس کی دریافت ملکی وے گلکیسی میں ہی ہوئی ہے جو زمین سے تین ہزار نوری سال سے کم فاصلے پر پائے گئے تھے۔
ورل پول گلیکسی میں دریافت ہونے والا یہ نیا ایکسو پلینٹ زمین سے کم از کم 28 ملین نوری سال کی دوری پر واقع ہے، جو ملکی وے میں موجود ایکسو پلینٹس کے مقابلے میں کئی ہزار گنا دور ہے۔
امریکی خلائی ادارے ناسا کے مطابق ایکسرے ویو لینتھس کی سٹریٹیجی اپناتے ہوئے دیگر سیاروں کی دریافت کی کوششیں کر رہے ہیں، اس سٹرٹیجی کے تحت دیگر گلیکسیز میں سیاروں کی موجودگی کا تعین ممکن ہو سکتا ہے۔
تاہم محققین کو ملکی وے گلیکسی سے باہر کسی بھی ایکسو پلینٹ کی دریافت کی تصدیق کرنے کے لیے کافی عرصہ تک انتظار کرنا پڑتا ہے۔
مدار بڑا ہونے کے باعث سیارے کو چکر پورا کرنے میں 70 برس کا عرصہ لگتا ہے۔
ایسٹرو فزیسٹ نیا امارہ کا کہنا ہے کہ سیارے کی موجودگی کی تصدیق کرنے کے لیے اسے مدار میں دوبارہ دیکھنے کے لیے کئی دہائیاں انتظار کرنا پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے بھی یقین سے نہیں کہا جا سکتا کہ سیارے کو اپنا چکر مکمل کرنے میں کتنا عرصہ لگتا ہے، لہٰذا یہ معلوم نہیں کہ سیارے کو دوبارہ کب دیکھنا شروع کرنا چاہیے۔
ماہرین کے خیال میں اگر سیارہ موجود ہے تو پھر یہ سپر نووا دھماکہ سے بھی بچ گیا ہوگا جس نے بلیک ہول کو جنم دیا تھا۔
محققین ناسا کے چندرہ سیٹلائٹ آبزرویٹری اور یورپی سپیس ایجنسی سیٹلائٹ کے ڈیٹا کا جائزہ لیں گے تاکہ دیگر گلیکسیوں میں موجود ایکسو پلینٹ کی موجودگی کا تعین کیا جا سکے۔