’ مشرق وسطیٰ کے کاروبار یورپ سے پیچھے ہیں‘
گزشتہ دو دہائیوں کے دوران خطے میں گورننس میں بہتری آئی ہے(فوٹو عرب نیوز)
ملٹی نیشنل فنانشل سروسز کمپنی ای ایف جی ہرمیس کے چیف نے خبردار کیا ہے کہ جب ماحولیاتی، سماجی اور گورننس پالیسیوں کی بات آتی ہے تو مشرق وسطیٰ کے کاروبار یورپ سے پیچھے ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق ریاض میں فیوچر انویسٹمنٹ انیشیٹو فورم سے خطاب کرتے ہوئے مصرمیں قائم فرم کے سی ای او کریم عواد نے کہا کہ اگرچہ گزشتہ دو دہائیوں کے دوران خطے میں گورننس میں بہتری آئی ہے تاہم ماحولیاتی اور سماجی ڈھانچہ اسی رفتار سے ترقی نہیں کر رہا ہے۔
کریم عوض نے ان مشکلات پر روشنی ڈالی جن کا سامنا بعض کمپنیوں کو اپنے کاروبار کو توسیع کرتے ہوئے کرنا پڑتا ہے کیونکہ سرمایہ کار اکثر محسوس کرتے ہیں کہ انہیں ’ٹھوس‘ کامیابیوں کے بارے میں نہیں بتایا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ای ایس جی مشرق وسطی میں اس سطح پر نہیں ہوا جو یورپ اور دنیا کے مختلف مقامات پر ہوا ہے۔
’ گذشتہ 20 سالوں میں جی بڑے پیمانے پر تیار ہوا ہے، کمپنیوں کی جانب سے شفافیت اور گورننس کی مقدار کے ساتھ، خاص طور پر پبلک لسٹڈ کمپنیوں کی جو برسوں پہلے تھی لیکن یہ ایس اور ای کے لیے یکساں نہیں ہے۔‘
کریم عوض نے مزید کہا کہ ’بہت سارے ڈیٹا موجود ہیں اورسرمایہ کار بعض اوقات محسوس کرتے ہیں کہ انہیں ایسی چیزیں بتا کر بیوقوف بنایا گیا ہےجو قیمت کے لحاظ سے ٹھوس نہیں ہے۔‘
ایک اور سرکردہ کاروباری شخصیت کرسٹین تسائی نے کہا کہ ان کے پورٹ فولیو کا 80 فیصد سے زیادہ پالیسیوں کو مربوط کرنا چاہتے ہیں ’لیکن ابتدائی مرحلے کی کمپنیوں کے لیے کوئی فریم ورک نہیں ہے۔‘
کریم عوض نے اس سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ ’مخصوص معیارات‘ کی کمی ان کمپنیوں کے لیے ایک مسئلہ ہے جو اپنی پالیسیوں کو بڑھانا چاہتے ہیں۔‘