Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایف آئی آئی کانفرنس: سرمایہ کار اور پالیسی ساز ’انسانیت پر سرمایہ کاری‘ پر بحث کریں گے

2020 میں کورونا وائرس کے باعث ایف آئی آئی فورم اکتوبر میں منعقد نہ ہو سکا۔ (فوٹو: عرب نیوز)
کورونا وائرس اور دیگر عالمی مسائل کے باوجود گذشتہ پانچ برسوں میں سعودی معیشت میں بہت بڑی تبدیلی ہوئی ہے اور فیوچر انویسٹمنٹ انیشیئٹو (ایف آئی آئی) بھی ایک تبدیلی سے گزرا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق منگل کو پانچویں ایف آئی آئی کے آغاز پر سعودی عرب اور خود ایف آئی آئی یقینی طور پر بڑے پیمانے پر آگے آئے ہیں۔
2017 کی پہلی ایف آئی آئی کانفرنس میں دنیا بھر سے ارب پتی، کاروباری شخصیات اور پالیسی ساز سعودی عرب آئے جن میں آئی ایم ایف کے سابق مینجنگ ڈائریکٹر، امریکی سیکرٹری خزانہ اور ایک بڑے سرمایہ کاری کے گروپ ’بلیک راک‘ چیف ایگزیکٹو جیسی شخصیات شامل تھیں۔
 
وہ سب سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی ویژن 2030 سٹریٹیجی کے بارے میں جاننا چاہتے تھے اور ولی عہد نے بتایا کہ اس سٹریٹیجی کے تحت سعودی عرب کیسا ہوگا۔
انہوں نے ’معتدل اسلام کی طرف واپسی‘ اور انتہا پسندی کو ختم کرنے کا وعدہ کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم اپنی اصل کی طرف واپس جا رہے ہیں، سعودی عرب معتدل اسلامی نظریات رکھنے والا ملک بنے گا جو تمام دنیا اور مذاہب کا خیر مقدم کرے گا۔‘
ایف آئی آئی کے پہلے فورم میں جاپان کے سافٹ بینک کے چیئرمین اور سی ای او ماسا یوشی سن مرکز نگاہ تھے جنہوں نے ٹیکنالوجی میں سرمایہ کاری کے لیے اس برس 100 ارب ڈالرز کے ویژن فنڈ کا اعلان کیا۔
پہلی ایف آئی آئی کانفرنس میں ولی عہد محمد بن سلمان نے پانچ سو ارب ڈالرز کا جدید نیوم شہر بنانے کا اعلان کیا۔ اس کے علاوہ دوسرا بڑا اعلان پبلک انویسٹمنٹ فنڈ کے لیے روڈ میپ تھا جس کے تحت اسے 2030 تک دو کھرب ڈالر کا ایک بڑا اور خودمختار فنڈ بنانا تھا۔
2018 میں منعقد ہونے والے دوسرے ایف آئی آئی فورم میں مختلف شعبوں کے اندر 60 ارب ڈالرز کے معاہدے ہوئے تھے۔
2019 میں چیزیں معمول پر آ چکی تھیں اور پی آئی ایف کے گورنر یاسر الرومایان نے ایف آئی آئی کو ’دنیا کے تین بڑے بزنس ایونٹس میں سے ایک‘ قرار دیا تھا۔
2020 میں کورونا وائرس کے باعث ایف آئی آئی فورم اکتوبر میں منعقد نہ ہو سکا اور اسے ایک ورچول فورم کے ذریعے جنوری 2021 میں منعقد کیا گیا۔

کورونا وائرس کے باوجود مملکت کے تمام معاشی اہداف درست سمت میں جا رہے ہیں۔ (فوٹو: عرب نیوز)

پہلے فورم سے اب تک پانچ برسوں میں بہت کچھ بدل گیا چکا ہے۔ ایف آئی آئی اب پی آئی ایف کے نیچے ایک غیر منافع بخش ادارہ بن چکا ہے۔
 اس کا یک نکاتی ایجنڈا ’انسانیت پر اثرات‘ ہے اور اس دوران ایف آئی آئی کے تحت سعودی معیشت نے ترقی کی ہے۔
کورونا وائرس کے باوجود مملکت کے تمام معاشی اہداف درست سمت میں جا رہے ہیں۔
تیل کی قیمتوں میں اضافے سے حکومتی ریونیو میں اضافہ ہوگا جس سے ویژن 2030 میں سرمایہ کاری میں مدد ملے گی۔ تیل کے بغیر حاصل ہونے والی پیداوار میں تیزی سے اضافہ ہونے کی امید ہے۔
گذشتہ دو برس کے چینلجز کے باوجود ایف آئی آئی عالمی سرمایہ کاری کا اہم حصہ بن چکا ہے۔

شیئر: