انڈیا: پاکستان کی جیت کا جشن منانے پر کشمیری طلبہ پر بغاوت کے مقدمات
انڈیا: پاکستان کی جیت کا جشن منانے پر کشمیری طلبہ پر بغاوت کے مقدمات
جمعرات 28 اکتوبر 2021 16:13
یو پی میں اب تک پانچ افراد کو مبینہ طور پر انڈین کرکٹ ٹیم کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کرنے کے الزام میں حراست میں لیا گیا ہے۔(فوٹو: اے ایف پی)
انڈین پولیس نے ٹی 20 ورلڈ کپ میں انڈیا کے خلاف پاکستانی کرکٹ ٹیم کی زبردست جیت کا جشن منانے کے الزام میں تین مسلمان طلبہ اور ایک استاد کو گرفتار کیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق انڈین حکام نے ان گرفتاریوں کے بارے میں جمعرات کو بتایا۔
پولیس انسپکٹر پویندر کمار سنگھ نے اے ایف پی کو بتایا کہ یہ طلبہ انڈیا کے زیر انتظام کشمیر سے ہیں۔ بدھ کے روز شمالی شہر آگرہ میں ’دشمنی کو فروغ دینے‘ اور مذہبی ہم آہنگی میں خلل ڈالنے کے الزام میں انہیں حراست میں لیا گیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ مقدمہ دائیں بازو کے ہندو قوم پرست گروپوں کے راجہ بلونت سنگھ انجینئرنگ ٹیکنیکل کالج میں گھسنے کے بعد درج کیا گیا تھا جس میں تین طالب علموں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر اور کشمیر کی سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے آگرہ کے کالج سے گرفتار کیے گئے کشمیری طلبہ کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
پاکتسان کی جیت پر خوشی کا اظہار کرنے پر سکول ٹیچر کی برطرفی
اس سے قبل بدھ کے روز بھی ایک سکول ٹیچر نفیسہ عطاری کو اودھ پور میں اپنے واٹس ایپ سٹیٹس پر پاکستان کی جیت کے بعد ’ہم جیت گئے‘ پوسٹ کرنے پر گرفتار کیا گیا اور بعد میں انہیں ضمانت پر رہا کر دیا گیا۔
نفیسہ عطاری جنہیں ملازمت سے بھی برخاست کر دیا گیا تھا، نے ایک ویڈیو پیغام میں اپنے طرز عمل پر معذرت کرتے ہوئے کہا کہ ان کا کبھی کسی کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے کا ارادہ نہیں تھا۔
انہوں نے کہا کہ ’میں ایک ہندوستانی ہوں اور مجھے اپنے ملک سے پیار ہے۔ میں ہندوستان سے اتنا ہی پیار کرتی ہوں جتنا کوئی اور کرتا ہے۔ جیسے ہی مجھے احساس ہوا کہ میں نے غلطی کی ہے تو میں نے اپنی پوسٹ کو حذف کر دیا۔‘
ٹائمز آف انڈیا نے مطابق کہ شمالی ریاست اتر پردیش میں پاکستان کے حق میں نعرے لگانے پر مزید دو افراد کو گرفتار کیا گیا۔
یہ گرفتاریاں اس وقت ہوئیں جب پولیس نے کئی سو طلبہ کے خلاف تحقیقات شروع کیں جو ٹی 20 میچ کے بعد کشمیر میں جشن منانے میں مصروف تھے۔
واضح رہے کہ مسلم اکثریتی کشمیر میں انڈیا مخالف جذبات وسیع اور گہرے ہیں۔ ہمالیائی علاقے کشمیر پر مکمل ملکیت کا دعویٰ انڈیا اور پاکستان دونوں کرتے ہیں۔
پولیس مبینہ طور پر انسداد دہشت گردی کی سخت قانون سازی کے تحت کشمیر کے جشن کے ’سرغنہ‘ کو گرفتار کرنے کی کوشش کر رہی ہے جس کے تحت مشتبہ افراد کو بغیر کسی الزام کے چھ ماہ تک حراست میں رکھا جا سکتا ہے۔
پولیس نے کشمیر کے جموں خطے میں چھ رہائشیوں کو پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لیا جب سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو سامنے آنے کے بعد انہیں پاکستان کی کرکٹ ٹیم کی حمایت کرتے ہوئے دکھایا گیا۔
پیر کے روز شمالی ریاست پنجاب میں کشمیری طلبہ کے ایک گروپ پر اس وقت حملہ کیا گیا جب وہ پاکستان کی جیت کا جشن منا رہے تھے۔
’ پاکستان کی جیت کا جشن منانے والوں کے خلاف غداری کا قانون لاگو کیا جائے گا‘
پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے مطابق اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے جمعرات کو کہا کہ حالیہ ٹی20 ورلڈ کپ میچ میں انڈیا کے خلاف پاکستان کی جیت کا جشن منانے والوں کے خلاف غداری کا قانون لاگو کیا جائے گا۔
پولیس کے مطابق ریاست میں اب تک پانچ افراد کو مبینہ طور پر انڈین کرکٹ ٹیم کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کرنے کے الزام میں حراست میں لیا گیا ہے۔
آدتیہ ناتھ کے دفتر کے آفیشل ہینڈل پر پوسٹ کی گئی ایک ٹویٹ میں کہا گیاکہ ’پاکستان کی جیت کا جشن منانے والوں کو غداری کے مقدمے کا سامنا کرنا پڑے گا۔‘
سینیئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس او پی سنگھ نے بتایا کہ بدھ کے روز بڈاؤن کے ایک شخص کو بغاوت کے مقدمہ میں گرفتار کیا گیا تھا۔
ہندو جاگرن منچ کے پنیت شاکیا کی طرف سے ان کے خلاف درج کرائی گئی شکایت کے مطابق نیاز نے میچ کے بعد فیس بک پر پاکستانی پرچم کی تصویر پوسٹ کی تھی اور پاکستان کی حمایت میں قابل اعتراض تبصرے لکھے تھے۔
ایس ایس پی نے کہا کہ نیاز نے اپنے فیس بک اکاؤنٹ پر پاکستان کے جھنڈے کی تصویر پوسٹ کی اور کیپشن لکھا ’میں تم سے پیار کرتا ہوں پاکستان، میں تمہیں یاد کرتا ہوں پاکستان، جیت مبارک پاکستان۔‘
افسر نے بتایا کہ نیاز کے خلاف منگل کو انفارمیشن ٹیکنالوجی ایکٹ کی متعلقہ دفعات کے تحت بغاوت کا مقدمہ درج کیا گیا تھا اور بدھ کو اسے جیل بھیج دیا گیا تھا۔