حکومت ٹی ایل پی معاہدہ: جڑواں شہروں میں صورتحال معمول پر آنا شروع
فیض آباد پل کے گرد لگائی گئی تمام رکاوٹوں کو مکمل طو پر ہٹا دیا گیا ہے (فوٹو اے ایف پی)
حکومت اور کالعدم تحریک لبیک میں معاہدے کے بعد پیر کو راولپنڈی اور اسلام آباد میں زندگی تقریبا دس روز بعد معمول پر آ گئی ہے اور مری روڑ اور فیض آباد پر رکاوٹیں ہٹا دی گئی ہیں۔
تاہم دیگر شہروں سے موصول شدہ اطلاعات کے مطابق جی ٹی روڈ تاحال بند ہے اور جہلم گجرات اور گوجرانوالا میں انٹرنیٹ سروس بھی ابھی تک نہیں کھولی گئی۔
یاد رہے کہ رویت ہلال کمیٹی کے سابق سربراہ اور تحریک لبیک کی طرف سے حکومت کے ساتھ مذاکرات میں شریک مفتی منیب الرحمان نے اتوار کو وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کے ہمراہ پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ تحریک لبیک پاکستان اور حکومت کے درمیان معاہدہ طے پا گیا ہے۔ تاہم معاہدے کو دونوں اطراف سے خفیہ رکھا گیا ہے۔
معاہدے کے اعلان کے بعد پیر کو راولپنڈی اور اسلام آباد کو ملانے والے فیض آباد پل کے گرد لگائی گئی تمام رکاوٹوں کو مکمل طو پر ہٹا دیا گیا ہے۔
ریڈ زون کے ایکسپریس چوک سے داخلی اور خارجی راستے پر ڈائیورشن ہے۔ دیگر تمام راستے مکمل طور پر کھلے ہیں۔
رات کو وزیر آباد میں کالعدم مذہبی تنظیم تحریک لبیک پاکستان کے رہنما سید سرور حسین سیفی نے دھرنے سے خطاب میں کہا تھا کہ علامہ سعد حسین رضوی کی رہائی کے بعد دھرنا ختم کیا جائے گا۔
حکومت اور تحریک لبیک میں معاہدے کے بعد پیر کی رات گئے وزیر آباد میں موجود مارچ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے مفتی منیب الرحمان نے کہا کہ ’حکومت سے بات ہو گئی ہے۔ اراکین شوریٰ کی مشاورت کے قبل ازیں حکومت پاکستان نے تحریک لبیک پاکستان کی مجلسِ شوریٰ کے دو اراکین ڈاکٹر محمد شفیق امینی اور پیر سید ظہیر الحسن شاہ کو رہا کر دیا۔
ترجمان ٹی ایل پی کے مطابق دونوں اراکین دیگر شوریٰ اراکین کے ہمراہ اسلام آباد سے وزیر آباد دھرنے میں پہنچ گئے۔ بعد میں شرکا قریب پارک میں چلے جائیں گے۔‘
دھرنے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ’جب تک حکومت 50 فیصد مطالبات نہیں مانے گی تب تک یہ دھرنا قریبی پارک میں جاری رہے گا۔ تاہم کل تک جی ٹی روڈ کو ٹریفک کے لیے بحال کر دیا جائے گا۔‘