ان میں سے کچھ مادہ ڈریگن کے لیے لڑتے ہیں جبکہ بعض تالاب میں شکار تلاش کرتے ہیں۔
یہ دیوہیکل چھپکلیاں صرف دور دراز جزیرے کوموڈو اور مشرقی انڈونیشیا کے کئی پڑوسی جزیروں پر پائی جاتی ہیں۔
ستمبر میں انٹرنیشنل یونین فار کنزرویشن آف نیچر نے موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے پیدا ہونے والے خطرے کا حوالہ دیتے ہوئے انہیں خطرے سے دوچار نسلوں کی ریڈ لسٹ میں شامل کیا تھا۔
چڑیا گھر نے اپنی کموڈو ڈریگن کی آبادی 108 بالغوں اور 35 نوجوانوں تک پہنچائی ہے۔ (فوٹو: روئٹرز)
اس نے خبردار کیا کہ بڑھتے ہوئے عالمی درجہ حرارت اور سطح سمندر سے آئندہ 45 برسوں میں کوموڈو ڈریگن کی مناسب رہائش گاہ میں کم از کم 30 فیصد کمی متوقع ہے۔
چڑیا گھر کے حکام کو امید ہے کہ چھپکلیوں کو بچانے کی ان کی کوششیں گلاسگو میں جمع ہونے والے عالمی رہنماؤں کی توجہ اس جانب مبذول کرائیں گی کہ وہ موسمیاتی تبدیلی سے لڑنے کے لیے اقدامات کریں۔
آئندہ 45 سالوں میں کوموڈو ڈریگن کی مناسب رہائش گاہ میں کم از کم 30 فیصد کمی متوقع ہے۔ (فوٹو: روئٹرز)
اس پروگرام کو شروع کرنے کے بعد سے چڑیا گھر نے اپنی کموڈو ڈریگن کی آبادی 108 بڑے اور 35 نوعمر ڈریگنز تک پہنچائی ہے۔
چڑیا گھر کے ایک اہلکار کا کہنا ہے کہ انہیں امید ہے کہ یہ منصوبہ اس بات کو یقینی بنائے گا کہ آنے والی نسلیں ڈریگن کو صرف تصویروں میں نہیں بلکہ حقیقی زندگی میں دیکھ سکیں گی۔