برطانیہ نے کورونا کے علاج کے لیے اینٹی وائرل دوا کی منظوری دے دی
برطانیہ نے کورونا کے علاج کے لیے اینٹی وائرل دوا کی منظوری دے دی
جمعرات 4 نومبر 2021 22:33
طانیہ نے مولنو پیراویر کی چار لاکھ 80 ہزار خوراکیں آرڈر کرنے کا اعلان کیا ہے۔ فوٹو اے ایف پی
برطانیہ کورونا وائرس کے علاج کے لیے اینٹی وائرل دوا (گولی) کے استعمال کی اجازت دینے والا پہلا ملک بن گیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق برطانوی وزیر صحت ساجد جاوید نے جمعرات کو کہا کہ ’آج کا دن ہمارے ملک کے لیے تاریخی ہے، برطانیہ دنیا کا پہلا ملک بن گیا ہے جس نے وائرس کے خلاف لڑنے والی دوا کے استعمال کی اجازت دے دی ہے جو کورونا کے علاج کے لیے گھر لے کر جائی جا سکتی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’یہ شدید غیر محفوظ اور کمزور مدافعتی نظام والے لوگوں کے لیے گیم چینجر ہوگا، جو جلد اس کے ذریعے اپنا علاج کروا سکیں گے۔‘
وائرس کا مقابلہ کرنے والی یہ دوا ’مولنو پیراویر‘ وائرس کی افزائش کو روکنے کا کام کرتی ہے جس سے بیماری کی شدت میں کمی واقع ہوتی ہے۔
ادویات اور حفظان صحت کے نگران برطانوی ادارے (ایم ایچ آر اے) کا کہنا ہے کہ دوا کے ٹرائلز سے معلوم ہوا ہے کہ کورونا وائرس کی ہلکی اور معتدل علامات کے دوران اس کا استعمال محفوظ اور مؤثر ہے جو ہسپتال میں داخل ہونے اور ہلاکت سے بچا سکتا ہے۔
کلینکل ٹرائل ڈیٹا کی بنیاد پر کہا گیا ہے کہ وائرس کے ابتدائی دنوں میں لینے کی صورت میں یہ دوا مؤثر ثابت ہوگی۔ برطانوی نگران ادارے ایم آر ایچ اے کی تجاویز کے مطابق کورونا کی علامات ظاہر ہونے کے پانچ دنوں میں ہی دوا استعمال کرنی چاہیے۔
یہ دوا وہ افراد بھی استعمال کر سکتے ہیں جو موٹاپے، شوگر اور دل کے عارضے جیسی بیماریوں میں مبتلا ہونے کا خطرہ رکھتے ہیں۔
برطانیہ نے 20 اکتوبر کو امریکی دواساز کمپنی مرک سے مولنو پیراویر کی چار لاکھ 80 ہزار خوراکیں آرڈر کرنے کا اعلان کیا تھا۔
امریکہ اور برطانیہ میں ادویات کے نگران اداروں نے اس اینٹی وائرس دوا کا جائزہ لینا شروع کر دیا ہے۔
دواساز کمپنی مرک اور دیگر حکومتوں بشمول امریکہ کے درمیان معاہدے پر دستخط ہو گئے ہیں۔ امریکہ میں نگران اداروں کی جانب سے اجازت کے بعد حکومت دس لاکھ ستر ہزار خوراکیں خریدنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
ایم آر ایچ اے کی سربراہ جون رین کا کہنا ہے کہ کورونا کے علاج کے لیے یہ دنیا کی پہلی اینٹی وائرل دوا ہے جو منہ کے ذریعے لی جائے گی۔
’یہ بات اہم ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ ہسپتال میں ہوئے بغیر بھی یہ دوا استعمال کی جا سکتی ہے۔‘
ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ دوا کورونا وائرس کا معجزاتی علاج نہیں ہے اور نہ ہی ویکسین لگوانے کا متبادل ہے۔
برطانوی حکومت اور نیشنل ہیلتھ سروس نے کہا ہے کہ مناسب وقت پر دوا کو متعارف کروایا جائے گا۔
امریکی یونیورسٹی ایموری نے مولنو پیراویر کی دوا کو ابتدا میں الفلواینزا اور سائنس کے وائرس کو روکنے کے لیے تیار کیا تھا۔