عرب حکومتوں اور کاروباری کمپنیوں کے اشتراک سے امریکی ٹرانسپورٹ کمپنی ’ورجن ہائپر لوپ‘ کے تحت تیار ہونے والی ویکیوم ٹرین تکمیل کے قریب ہے جو مشرق وسطیٰ میں چلنے والی نہ صرف اپنی نوعیت کی پہلی ٹرین ہوگی بلکہ اس سے خلیجی ممالک کو ملانے والے پہلے ریل نیٹ ورک کا آغاز ہوگا۔
عرب نیوز کے مطابق ورجن ہائپر لوپ کی تیار کردہ یہ ویکیوم ٹرین مسافروں کو ایک ہزار کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ایک مقام سے دوسرے مقام تک پہنچائے گی۔
ورجن ہائپر لوپ کے سربراہ اور شریک بانی جوش گیگل کا کہنا ہے کہ سعودی دارالحکومت ریاض سے شروع ہونے والے ریل نیٹ ورک کے ذریعے 48 منٹ میں ابو ظبی پہنچایا جا سکے گا۔
مزید پڑھیں
-
خلیجی ممالک کو ریلوے سے جوڑنے کے منصوبے پر پیش رفتNode ID: 512651
انہوں نے بتایا کہ اس ٹرین پر دبئی، وہاں سے کویت، جدہ اور نیوم تک کا سفر کرنا ممکن ہوگا۔
’ان تمام علاقوں کا سفر کر سکیں گے اور پورے خطے میں ریاض سے کسی بھی مقام تک ایک گھنٹے یا دو گھنٹے سے کم میں پہنچ سکیں گے۔‘
ہائپر لوپ کے چیئرمین سلطان احمد بن سلیم کا کہنا ہے کہ اس دہائی کے اختتام سے قبل اس پہلی کمرشل ٹرین کے انڈیا یا سعودی عرب میں چلنے کی امید ہے۔
قطع نظر کہ یہ ٹرین کس ملک میں پہلے چل سکے گی، ویژن 2030 کے تحت شروع ہونے والے ترقیاتی منصوبوں کے باعث سعودی عرب سرمایہ کاری کے لیے ایک پرکشش مقام بن گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’نیوم ایک نیا شہر ہے اور اس نئے شہر کے ساتھ نئے مواقع بھی پیدا ہو رہے ہیں۔ یہ جدید ٹیکنالوجی ہے۔ یہ نئی ٹیکنالوجیز کے لیے نئے مواقع پیش کرتا ہے۔‘
#WATCH: @virginhyperloop CEO @jgiegel: #Hyperloop will allow people to reach GCC cities from #Riyadh in no more than 2 hours https://t.co/B2upYyWNXB pic.twitter.com/AF7b7OnyXf
— Arab News (@arabnews) November 5, 2021