Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیا ٹیکس کی ادائیگی کے لیے دس فیصد شیئرز فروخت کیے جائیں؟ ایلون مسک

مسک الیکٹرک کار بنانے والی کمپنی ٹیسلا کے اکثریتی شیئرز کے مالک ہیں۔ (فوٹو: روئٹرز)
امریکی ٹیکنالوجی کمپنی ٹیسلا کے مالک ایلون مسک نے اپنے لاکھوں ٹوئٹر فالورز سے پوچھا ہے کہ کیا ان کو کمپنی کے دس فیصد شیئر فروخت کر دینے چاہئیں؟
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق دنیا کے امیر ترین شخص نے اس سے قبل کہا تھا کہ ان کو رواں برس ایک بڑے ٹیکس کی ادائیگی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
ایلون مسک نے سنیچر کو ٹویٹ کیا کہ ’میں کہیں سے نقد تنخواہ یا بونس نہیں لیتا۔ میرے پاس صرف سٹاک ہے۔ نتیجتاً میرے لیے ذاتی طور پر ٹیکس ادا کرنے کا واحد راستہ شیئرز فروخت کرنا ہے۔‘
ایلون مسک نے ڈیموکریٹس کی حکومت کے تجویز کردہ ٹیکس پر تنقید کی ہے۔ اس ٹیکس سے سات سو ارب پتی متاثر ہوں گے اور شیئرز کے منافع کے لیے کیپیٹل گینز پر سالانہ ٹیکس بھی ادا کرنا ہوگا۔
ایلون مسک نے کہا کہ وہ صارفین کی رائے کے نتائج کا احترام کریں گے۔
ٹوئٹر پر پوسٹ کرنے کے سات گھنٹوں بعد تقریباً دو لاکھ جوابات ملے۔ 55 فیصد نے کہا کہ ان کو ٹیکس کی ادائیگی کے لیے اپنے حصص فروخت کرنے چاہئیں۔
برکلے کے معاشی امور کے تجزیہ کار گیبرائیل زکمین نے ٹویٹ کیا کہ اس دن کا انتظار ہے جب دنیا کا امیر ترین آدمی کچھ ٹیکس ادا کرنے کے لیے ٹوئٹر پول پر انحصار نہیں کرے گا۔
ایلون مسک نے حال ہی میں کہا تھا کہ اگر اقوام متحدہ کا عالمی خوراک کا ادارہ یہ بتا دے کہ یہ پیسے کیسے خرچ کرتی ہے اور کیسے چھ ارب ڈالر سے بھوک ختم ہو جائے گی تو وہ ٹیسلا کے حصص فروخت کر دیں گے۔
مسک الیکٹرک کار بنانے والی کمپنی ٹیسلا کے اکثریتی شیئرز کے مالک ہیں اور گزشہ سال ٹیسلا کے شیئرز کی قیمتوں میں اضانے کا انہیں بہت زیادہ فائدہ ہوا تھا۔
جون میں مسک نے ایمیزون کے مالک جیف بیزوس کو پیھجے چھوڑ کر دنیا کے امیر ترین شخص ہونے کا اعزار اپنے نام کر لیا تھا۔

شیئر: