سافٹ ویئر میں خرابی کے بعد ٹیسلا نے تقریباً 12 ہزار گاڑیاں واپس منگوا لیں
سافٹ ویئر اپ ڈیٹ ہونے کے بعد مواصلاتی نظام میں خرابی پیدا ہو گئی تھی (فائل فوٹو: اے ایف پی)
امریکی کارساز کمپنی ٹیسلا سال 2017 سے بیچی گئی گاڑیوں کے مواصلاتی نظام میں خرابی کے باعث تقریباً 12 ہزار گاڑیاں واپس منگوا رہی ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق نیشنل ہائی وے ٹریفک سیفٹی ایڈمنسٹریشن (این ایچ ٹی ایس اے) نے کہا ہے کہ ٹیسلا کی گاڑیوں میں موجود خراب مواصلاتی نظام کی وجہ سے گاڑی ٹکرانے کی غلط وارننگ یا غیر متوقع طور پر ایمرجنسی بریک لگ سکتی ہے۔
ٹیسلا نے کہا ہے کہ 23 اکتوبر کو ایس، ایکس، تھری اور وائے ماڈل کی 11 ہزار 704 گاڑیوں میں سافٹ ویئر اپ ڈیٹ ہونے کے بعد تمام گاڑیاں واپس منگوانے کا فیصلہ کیا گیا۔
گاڑیوں کا سافٹ ویئر محدود ورژن سے 10.3 ایف ایس ڈی میں اپ ڈیٹ ہوا تھا۔ ایف ایس ڈی سسٹم دراصل خودکار ڈرائیونگ کی صلاحیت فراہم کرتا ہے جس کے تحت گاڑی چلانے کے کچھ فنکشنز خود بخود متحرک ہو جاتے ہیں۔
گاڑیوں کے حفاظتی معیار کی جانچ پڑتال کرنے والے امریکی ادارے این ایچ ٹی ایس اے کا کہنا ہے کہ ایمرجنسی بریکس کے اچانک حرکت میں آنے کی شکایات موصول ہونے کے بعد ٹیسلا نے انسٹال شدہ ایف ایس ڈی 10.3 سافٹ ویئر اپ ڈیٹ ہٹا دی تھی، اور متاثرہ گاڑیوں میں 10.3.1 ورژن انسٹال کیا تھا۔
حفاظتی ایجنسی کا کہنا ہے کہ وہ ٹیسلا کے ساتھ بات چیت جاری رکھے گی تاکہ کسی بھی قسم کے حفاظتی نقص کو تسلیم کرتے ہوئے اسے درست کیا جائے۔
ٹیسلا کے سربراہ ایلون مسک نے بھی ٹویٹ کی تھی کہ ایف ایس ڈی 10.3 میں کچھ مسائل پیدا ہونے کے بعد وقتی طور پر 10.2 میں واپس منتقل کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید وضاحت کی تھی کہ بیٹا سافٹ ویئر کے ساتھ ایسا ممکن ہوسکتا ہے۔
خیال رہے کہ 29 اکتوبر کو ٹیسلا نے کہا تھا کہ 99.8 فیصد گاڑیوں میں سافٹ ویئر اپ ڈیٹ کر دیا گیا تھا جس کے بعد کسی قسم کی کارروائی کی ضرورت نہیں رہی ہے۔
تاہم ٹیسلا گاڑیوں کے تواتر سے حادثات کے بعد این ایچ ٹی ایس اے نے اگست میں ٹیسلا کی 7 لاکھ 65 ہزار گاڑیوں میں نصب آٹو پائلٹ نظام کی تحقیقات کا آغاز کیا تھا۔