’پیٹرول مہنگا ہے‘: ہنزہ میں دُلہا اور دلہن کی یاک پر سواری
پیر 8 نومبر 2021 15:31
روحان احمد، اردو نیوز، اسلام آباد
شادی کسی کی بھی زندگی میں ایک اہم ترین موقع ہوتی ہے اور ہر شخص کی چاہ یہی ہوتی ہے کہ اس کی شادی اس کی زندگی کا سب سے زیادہ یادگار دن ہو۔
شادی اور اس سے جڑی رسمیں پاکستان کے ہر حصے میں مختلف شکلیں رکھتی ہیں لیکن پچھلے کچھ مہینوں میں سوشل میڈیا پر آنے والی ویڈیوز میں ہم نے دلہا اور دلہن کو ٹریکٹر پر جاتے ہوئے دیکھا تو کہیں بارات کے بعد دلہن خود گاڑی چلاکر دلہا کو لیے سسرال جا رہی تھی۔
ایسی ہی ایک اور شادی گلگت بلتستان کے علاقے ہنزہ میں ہوئی جہاں دلہا اور دلہن کسی گاڑی کے بجائے’یاک‘ پر سوار نظر آئے۔
بڑے بڑے سینگوں والے یاک پر سوار لال رنگ کا جوڑا پہنے دلہن پہاڑی علاقے میں بارات کے ساتھ واپس اپنے سسرال جا رہی تھی اور ان کے پیچھے ان کا دلہا سفید روایتی چوغا اور ٹوپی پہنے یاک پر سوار ان کی پیروی کررہا تھا۔
’یاک‘ پر سوار دلہا اور دلہن شاید گلگت بلتستان سے باہر بیٹھے لوگوں کے لیے ایک انوکھی خبر ہوگی لیکن دلہا شوکت علی کہتے ہیں ’یہ کوئی انوکھا آئیڈیا نہیں۔‘
شوکت علی ایک سپاہی ہیں اور اس وقت گلگت بلتستان پولیس کی ’خنجراب سکیورٹی فورس‘ میں تعینات ہیں۔
اپنی شادی کے حوالے سے انہوں نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’یہ کوئی انوکھا آئیڈیا نہیں بلکہ یہ ہنزہ کا کلچر ہے۔‘
اپنی دلہن کو گھر لے جانے کے لیے یاک کا انتخاب کرنے پر انہوں نے کہا کہ ’ہماری نئی نسل اپنا کلچر بھول چکی ہے، یاک کا استعمال نئی نسل کو یاد دلانا تھا کہ ہماری پرانی نسل کے گھوڑوں اور یاکوں پر باراتیں لے کر جایا کرتی تھیں۔‘
یاک پر بارات لے جانے کی شوکت کے پاس ایک اور وجہ پاکستان میں مہنگائی کا بڑھنا بھی ہے۔
شوکت علی کہتے ہیں کہ ’پیٹرول کی قیمت بہت بڑھ چکی ہے اس لیے بھی انہوں نے گاڑی کی جگہ بارات لے جانے کے لیے یاک کا انتخاب کیا۔‘
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا ان کی بیوی گاڑی چھوڑ کر یاک پر سورا ہونے پر فوراً تیار ہو گئی تھیں؟ تو انہوں نے کہا ’وہ یاک پر بیٹھنے پر ہچکچارہی تھیں لیکن ہم نے انہیں کہا کہ یہ بدکے گا تو دیکھ لیں گے۔‘