ان پہاڑوں میں عربی زبان کے قدیم ترین خطوط کے آثار بھی ملتے ہیں۔ (فوٹو ٹوئٹر)
جبل عکمہ جسے یہاں اور العلا کے قرب و جوار میں رہنے والے مقامی لوگ کھلی کتاب سے بھی تعبیر کرتے ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق یہ پہاڑ ان خزانوں میں سے ایک ہے جو زمین پر چٹانی شکلوں کے درمیان چھپائے گئے ہیں۔
یہ پہاڑ العلا کے قریب قدیم شہر دادان میں واقع ہے جس پر مختصر سی چڑھائی کے بعد ایک بڑا شگاف مہمانوں کا خیر مقدم کرتا ہے۔
پہلی نظر میں تو یہ پہاڑوں کے درمیان صرف ایک بڑی اور گہری دڑار کی طرح لگتا ہے لیکن مزید توجہ مرکوز کرنے پر کوئی بھی دیکھ سکتا ہے کہ چٹان کا یہ حصہ خاص نقوش سے بھرا ہوا ہے۔
جبل عکمہ پر موجود 450 نقوش ان مختلف زبانوں پر مشتمل ہیں جو عربی زبان سے پہلے مقامی لوگ استعمال کیا کرتے تھے۔
یہ پہاڑ اس علاقے کی تاریخ کا مطالعہ کرنے والے ماہرین آثار قدیمہ اور مورخین کے لیے گہری دلچسپی اور توجہ کا باعث ہیں۔
کھلی لائبریری میں موجود یہ نقوش آرامیک، دادانیٹک، تھاموڈک، مینائیک اور نباتیان نامی مخصوص زبانوں میں لکھے گئے ہیں۔
یہاں پر کندہ کچھ تحریریں گزشتہ ایک ہزار سال قبل مسیح قدیم مانی جاتی ہیں۔ اس کے علاوہ یہ بھی قیاس کیا جاتا ہے کہ ان تحریروں میں بہت سے قدیم لوگوں کے نام ہیں جو یہاں درج ہیں۔
یہاں پرموجود مختلف تحریروں کو علاقے میں رونما ہونے والے قدیم واقعات اور مذہبی عقائد کے ریکارڈ کے طور پر لکھے ہونے کا امکان ظاہر کیا جاتا ہے۔
العلا کے ان پہاڑوں میں عربی زبان کی قدیم ترین خطوط کے آثار بھی ملتے ہیں۔
اس مقام کو العلا ٹور کے ایک سرکاری حصے کے طور پر شامل کیا گیا ہے جو یہاں پر آنے والے سیاحوں کو بھرپور مقامی ثقافت کے بارے میں بھی آگاہ کرتا ہے۔
سعودی عرب کی مزید خبروں کے لیے واٹس ایپ گروپ جوائن کریں