امریکہ کے سرکاری ڈیٹا میں انکشاف ہوا ہے کہ ملک میں مہنگائی کی شرح 30 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہے جس کے بعد صدر جو بائیڈن نے عزم طاہر کیا ہے کہ وہ مہنگائی کے مسئلے سے خود براہ راست نمٹیں گے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق صدر جو بائیڈن نے تسلیم کیا ہے کہ امریکی شہری ہر روز اشیائے خوردونوش کی خریداری کے لیے بہت زیادہ ادائیگی کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں
-
آج کہہ رہا ہوں کہ پیٹرول کی قیمتیں بڑھانا پڑیں گی: عمران خانNode ID: 615126
-
کیا پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا دیگر ممالک سے موازنہ درست ہے؟Node ID: 615561
بائیڈن نے بالٹی مور میں اپنے ایک خطاب میں کہا کہ ’آج کی معاشی رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ بے روزگاری میں کمی واقع ہو رہی ہے لیکن اشیا کی خریداری کے لیے قیمتیں بہت زیادہ ہیں۔
صدر بائیڈن نے مزید کہا کہ ’گیس کے گیلن سے لے کر ڈبل روٹی کے ٹکڑے تک سب مہنگا ہے۔ اگرچہ اجرت میں اضافہ ہو رہا ہے لیکن ہمیں اب بھی چیلنج کا سامنا ہے اور ہمیں ان سے نمٹنا ہوگا۔ ہمیں ان سے براہ راست نمٹنا ہوگا۔‘
امریکہ حالیہ سالوں سے مہنگائی کے مسئلے سے دوچار نہیں تھا تاہم 2021 میں جب ویکسینیشن کے بعد کاروبار معمول پر آئے تو مہنگائی کے طوفان نے سر اٹھا لیا۔
امریکی کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) گذشتہ سال اکتوبر کی نسبت 6.2 فیصد بڑھ گیا جو نومبر1990 کے بعد پہلی بار اس بلند سطح پر پہنچا۔
لیبر ڈیپارٹمنٹ کے مطابق ستمبر کی نسبت سی پی آئی 0.9 تک بڑھ گیا جو پچھلے ماہ سے دو گُنا سے بھی زیادہ ہے۔
گذشتہ ہفتے کانگریس نے صدر جو بائیڈن کے انفراسٹرکچر سے متعلق پیکج کی منظوری دی تھی۔ اس پیکج کے تحت آئندہ آٹھ سالوں میں ہائی ویز، سڑکوں اور پلوں کو بہتر کرنے اور شہروں میں ٹرانسپورٹ کے نظام اور ریل نیٹ ورکس میں جدت لانے کے لیے 550 ارب ڈالر خرچ کیے جائیں گے۔
This afternoon, I visited the Port of Baltimore to talk about three things: how we can get prices down, ensure stores are fully stocked, and get people back to work. With the steps we’re taking and bills we’re passing, we are set to make significant progress on all three. pic.twitter.com/VzDEzQkTvL
— President Biden (@POTUS) November 11, 2021