Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دہلی میں سموگ کی صورتحال بدتر، ہنگامی اقدامات کی ہدایت، ’یہ ڈراؤنا خواب ہے‘

دہلی کو دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں شمار کیا جاتا ہے (فوٹو اے ایف پی)
انڈیا میں ماحولیاتی آلودگی پر قابو پانے والے بورڈ نے ریاستوں اور مقامی حکومتوں کو سموگ کی وجہ سے پیدا ہونے والی صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیار رہنے اور ہنگامی اقدامات کرنے کی ہدایت کی ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اردگرد کے علاقوں میں فصل کاٹنے کے بعد لگائی جانے والی آگ کی وجہ سے دہلی میں سموگ کی مہلک تہہ جمی ہوئی ہے۔
 فیڈرل پالیوشن بورڈ کے مطابق سموگ کی وجہ سے حد نظر کم ہو گیا ہے اور ایئر کوالٹی انڈکس 470 پر آ گیا ہے جس کا مطلب ہے کہ سموگ صحت مند لوگوں کو متاثر کرے گی اور پہلے سے بیمار افراد کو اور زیادہ متاثر کرے گی۔
بورڈ کا کہنا ہے کہ اگلے 48 گھنٹوں کے دوران فضائی آلودگی بہت زیادہ ہو گی اور ریاستیں کو ہنگامی اقدامات کرنے کا کہا گیا ہے جس میں سکولوں اور تعمیرات کو بند کرنا شامل ہے۔
جمعے کو رات گئے جاری ہونے والے سرکلر میں کہا گیا کہ حکومتی اور نجی دفاتر پرائیویٹ گاڑیوں کا استعمال 30 فیصد کم کریں اور شہریوں سے ہدایت کی گئی کہ وہ کم سے کم گھروں سے باہر نکلیں۔
دہلی کی فضا میں زہریلے عنصر پی ایم 2.5 کی اوسط 329 مائکرو گرام فی کیوبک میٹر ہے جبکہ حکومت کی جانب سے 60 مائکرو گرام فی کیوبک میٹر کو محفوظ قرار دیا گیا ہے۔
پی ایم 2.5 عنصر اتنا چھوٹا ہوتا ہے کہ وہ آسانی سے پھیپھڑوں اور خون میں داخل ہو جاتا ہے اور سانس کی بیماریوں کے ساتھ ساتھ پھیپھڑوں کے کینسر کا بھی سبب بن سکتا ہے۔
ارتھ سائنس وزارت کے غفران بیگ نے کہا کہ ’یہ ایک ڈراؤنا خواب بنتا جا رہا ہے۔‘
انڈین حکومت کی جانب سے فصلوں کو لگائی جانے والی آگ کو روکنے کے لیے اربوں روپے خرچ کیے گئے لیکن کوئی خاص فرق نہیں پڑا ہے۔
دہلی کو سموگ، گاڑیوں کے دھویں، کوئلے کے پلانٹ اور فیکڑیوں سے نکلنے والے دھویں کی وجہ سے دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں شمار کیا جاتا ہے۔

شیئر: