نور مقدم قتل کیس: ملزم ظاہر جعفر کا وکالت نامے پر دستخط کرنے سے انکار
ظاہر جعفر کا کہنا تھا کہ 'ان کے وکیل بابر ہیں، جو بیرسٹر ہیں اور آ رہے ہیں۔' (فائل فوٹو: سوشل میڈیا)
نور مقدم قتل کیس کی سماعت کے موقع پر ملزم ظاہر جعفر نے وکالت نامے پر دستخط کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
کیس کی سماعت بدھ کو سیشن جج عطا ربانی کی عدالت میں ہوئی، جہاں مقتولہ کا پوسٹ مارٹم کرنے والی ڈاکٹر شازیہ اور چار گواہ پیش ہوئے۔
ملزموں کے وکیل بشارت اللہ، اسد جمال، سجاد احمد بھٹی، ملک شہباز رشید، اکرم قریشی اور شہزاد قریشی بھی عدالت میں پیش ہوئے۔
ملزموں کے وکلا کی جانب سے واقعے کی مکمل ویڈیو فراہم کرنے درخواست دائر دی گئی ہے اور ویڈیو لیک ہونے کے حوالے سے تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
سماعت کے موقع پر اے ایس آی دوست محمد، جابر اور مدثر بھی پیش ہوئے۔
عدالت کی جانب سے وکیل ملک امجد کو ملزم سے وکالت نامے پر دستخط کرانے کا حکم دیا گیا۔
جس پر ملزم ظاہر جعفر کا کہنا تھا کہ ’یہ میرے وکیل نہیں، میں دستخط نہیں کروں گا۔'
ملزم کا کہنا تھا کہ 'ان کے وکیل بابر ہیں، جو بیرسٹر ہیں اور آ رہے ہیں۔'
ظاہر جعفر کا یہ بھی کہنا تھا کہ 'وکیل کی مہارت دیکھ کے دستخط کریں گے اور انہیں درست طور پر گائیڈ نہیں کیا جا رہا۔'
ڈاکٹر شازیہ کے بیان پر جرح شروع ہوئی تو ان کا کہنا تھا کہ پوسٹ مارٹم ڈاکٹر سائرہ علی نے کیا، ہاتھ سے لکھی رپورٹ موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب ڈیڈ باڈی موصول ہوئی اسی وقت ڈاکٹر عثمان نے ابتدائی پوسٹ مارٹم کیا۔
'دوسرے پوسٹ مارٹم کے لیے کسی مجسٹریٹ سے اجازت نہیں لی گئی۔'
ڈاکٹر شازیہ کا مزید کہنا تھا کہ لاش کی شناخت کے لیے کسی شخص کا نام نہیں لکھا تھا۔
'پوری پوسٹ مارٹم رپورٹ پر کسی جگہ نہیں لکھا کہ موت 21 جولائی کو رات 12 بج کر 10 منٹ پر کنفرم ہوئی۔'