Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لیبیا کے ساحل پر کشتی میں سوار 10 تارکین دم گھٹنے سے ہلاک

تارکین کی یہ کشتی گنجائش سے زیادہ مسافروں سے بھری ہوئی تھی۔ (فوٹو اے ایف پی)
لیبیا کے ساحل سے تارکین وطن کو لے جانے والی ایک کشتی میں دس افراد مردہ پائے گئے۔ خیال کیا جا رہا ہے کہ اس کشتی میں بہت زیادہ افراد سوارکئے جانے کے باعث دم گھٹنے سے ان افراد کی موت ہوئی ہے۔
اے ایف پی نیوز ایجنسی کے مطابق ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز نامی خیراتی ادارے نے مطلع کیا ہے کہ منگل کو رات دیر گئے ایک ریسکیو بحری جہاز 'جیو بیرنٹس' کی طرف سے کارروائی کرتے ہوئے کشتی میں سوار  ننانوے تارکین کو بچالیا گیا ہے۔
خیراتی ادارہ جسے'ایم ایس ایف' کے فرانسیسی نام سے جانا جاتا ہے نےایک ٹویٹ میں بتایا ہے کہ  گنجائش سے زیادہ افراد سے بھری اس کشتی کے نچلے حصے میں دس افراد مردہ پائے گئے ہیں۔
مزید وضاحت کرتے ہوئےفرانسیسی ادارے کا کہنا ہے سمندر میں روانہ ہونے والی کشتی جس میں ضرورت سے زیادہ افراد کو سوار کیا گیا اور 13 گھنٹے گزرنے کے بعد 10 افراد دم گھٹنے کے باعث ہلاک ہو گئے۔ ہم2021 کے اس جدید دور میں یہ سب کیسے قبول کر سکتے ہیں؟
واضح رہے کہ ہر سال ہزاروں افراد غیر قانونی طور پر لیبیا اور تیونس سے نکل کر وسطی بحیرہ روم کے راستے یورپ اور اکثر اٹلی میں داخل ہونے کی کوشش کرتے ہیں۔
اقوام متحدہ کی مائیگریشن ایجنسی آئی او ایم کے ایک عہدیدار فلاویو ڈی جیاکومو نے بتایا ہے کہ یہ سمندری راستہ انتہائی جان لیوا ہے اور رواں سال اب تک وسطی بحیرہ روم میں 1236 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ گزشتہ سال کے اعداد وشمار کے مطابق 858 ہلاکتیں ریکارڈ کی گئی تھیں۔

ہر سال ہزاروں غیرقانونی افراد یورپ میں داخل ہونے کی کوشش کرتے ہیں۔ (فوٹو عرب نیوز)

اقوام متحدہ کے عہدیدار نے ٹویٹ میں مزید کہا ہے کہ 'جیو بیرنٹس' ریسکیو بحری جہاز نے سیکیورٹی اقدامات کو بڑھانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے بتایا ہے کہ ہم دیگر متاثرین کو نہیں بچا سکے۔
ان کا  کہنا تھا کہ اس سمندری علاقے میں سیکیورٹی اقدامات بڑھانے کی اشد ضرورت ہے۔
اقوام متحدہ کی ایجنسی ایم ایس ایف نے مزید بتایا کہ اس وقت 'جیو بیرنٹس' بورڈ پر186تارکین وطن موجود ہیں جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں اور ان میں ایک 10 ماہ کا بچہ بھی ہے۔
ایم ایس ایف نے ان ریسکیو جہاز پر سوار متاثرین کو کسی ساحل پر اتارنے کے لیے ایک محفوظ بندرگاہ کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان میں سے بہت سے لوگ اس کٹھن آزمائش میں خوفزدہ ہیں اور صدمے سے دوچار ہیں لہذا محفوظ پناہ گاہ کے لیے اقدامات پر جلد غور کیا جائے۔
 

شیئر: