پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں چڑیا گھر کے ایک شیر کی ہلاکت پر انتظامیہ نے گریڈ 19 کے ایک افسر کو عہدے سے ہٹا دیا ہے۔
کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی) کی جانب سے جاری کردہ حکمنامے کے مطابق سینیئر ڈائریکٹر چڑیا گھر خالد شمیم کے خلاف باضابطہ انکوائری کی جارہی ہے۔
واضح رہے کراچی کے چڑیا گھر میں 23 نومبر کو ایک سفید شیر ہلاک ہوگیا تھا اور ہٹائے جانے والے سرکاری ملازم پر الزام ہے کہ انہوں نے اس شیر کو وقت پر طبی امداد نہیں مہیا کی۔
مزید پڑھیں
-
پاکستان میں فی تولہ سونے کی قیمت میں معمولی کمیNode ID: 621591
-
ٹی20 ورلڈ کپ 2021 نے ویورشپ کے تمام ریکارڈ توڑ دیےNode ID: 621626
کے ایم سی کی طرف سے جاری حکمنامے میں کہا گیا ہے کہ خالد ہاشمی پر لگنے والے مزید الزامات میں مالی بدعنوانی، بد انتظامی اور جانوروں کی دیکھ بھال میں غفلت برتنا شامل ہے۔
سفید شیر کی ہلاکت پر سوشل میڈیا صارفین غم و غصے کا اظہار کررہے ہیں اور اسے کراچی انتظامیہ کی بدانتظامی قرار دے رہے ہیں۔
کاظم حسین چنا نامی صارف نے کہا کہ یہ افریقی شیر پچھلے 12 دنوں سے طب دق کے مرض مبتلا تھا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’روزانہ کی بنیاد کی ہونے والی ہلاکتوں کی ذمہ دار انتظامیہ ہے۔‘
صحافی اور جانوروں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی کارکن قطرینہ حسین کا کہنا ہے کہ ’ہمیں کوئی حق نہیں چڑیا گھر بنانے کا اگر ہم اس طرح جانوروں کو ٹریٹ کرتے ہیں۔‘
ان کا دعویٰ ہے کہ کراچی کے چڑیا گھر کی انتظامیہ نے جانوروں کو کھانا پہچانے والوں کو پیسے نہیں دیے جس کی وجہ سے جانوروں کی حالت خراب ہے۔
We have no right to zoos if this is how we treat animals....Karachi Zoo fails to pay food suppliers....The animals are already in awful shape.
My heart is breaking. Let's shut down all zoos @murtazawahab1 pic.twitter.com/lBZNFnDqO5— Quatrina (@QuatrinaHosain) November 22, 2021