پاکستان کے صوبہ پنجاب کی ہائیکورٹ نے ایک صارف عدالت کی جانب سے ضلع منڈی بہاوالدین کے ڈپٹی کمشنر اور اسسٹنٹ کمشنر کو دی جانے والی تین، تین ماہ قید کی سزا پر عمل درآمد روک دیا ہے۔
دونوں افسران نے گرفتاری سے بچنے کے لیے لاہور ہائی کورٹ میں سزاؤں کے خلاف اپیل دائر کی تھی۔
سوموار کو چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے کیس کی سماعت کے دوران سخت ریمارکس دیے۔ چیف جسٹس نے ایڈوکیٹ جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’کیا آپ کے افسران کورٹس کو چلانا نہیں چاہتے؟‘
مزید پڑھیں
-
مریم نواز کے خلاف توہینِ عدالت کی درخواست ناقابل سماعتNode ID: 621786
’آپ کے ایک افسر نے کلرک کو بھیج کر فاضل جج کی بے عزتی کروائی۔‘
عدالت میں ڈپٹی کمشنر منڈی بہاوالدین طارق بسرا بھی پیش ہوئے، جن کو یہ سزا سنائی گئی تھی۔ عدالت نے ان سے استفسار کیا کہ آپ نے جج کو کال کیوں کی؟ ’تمھیں عدالت نے بلایا تم نے کس حیثیت سے جج کو فون کیا؟‘
ڈپٹی کمشنر نے عدالت کو بتایا کہ ’میں اس دن چھٹی پر تھا میرا اس کیس سے دور دور کا بھی تعلق نہیں۔‘ تاہم عدالت نے ان کے جواب پر اطمینان کا اظہار نہیں کیا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ’یہاں ہر بندہ کہتا ہے کہ میرے سے بڑا عقل مند نہیں ہے۔ قانون کا اس شخص کو پتا نہیں ہے اور وہ بیٹھ کر بڑی بڑی باتیں کر رہا ہے۔‘
اس دوران چیف جسٹس امیر بھٹی کا ایڈووکیٹ جنرل سے بھی مکالمہ ہوا۔
انہوں نے کہا ’اگر عدالت قانون کے برعکس کام کر رہی تھی تو آپ اپیل میں آ جاتے یہ تو نہیں کہ آپ عدالت میں جا کر اختیار استعمال کرنا شروع کر دیں۔‘
جس پر ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ ’ہم نے مل کر اس سسٹم کو چلانا ہے ایسے تو یہ سارا نظام تباہ ہو جائے گا، میں عدالت کی آبزرویشن کی تائید کرتا ہوں۔‘
ابتدائی سماعت کے بعد عدالت نے صارف عدالت کی سزا معطل کرتے ہوئے فریقین کو نوٹس جاری کر دیے۔
ڈپٹی کمشنر کو سزا کیوں ہوئی؟
![](/sites/default/files/pictures/November/36251/2021/1302166-1583468250.jpeg)