’سات مہینے سے پاکستان میں تھا۔ غریب آدمی ہوں۔ مزدوری بھی متاثر ہو رہی تھی۔ گزارا مشکل ہو گیا تھا۔ اب پروازیں کھل گئی ہیں تو سعودی عرب واپس جاتے ہوئے خوشی محسوس ہو رہی ہے۔ اب واپس جا کر بیوی بچوں کے لیے روزی روٹی کما سکوں گا۔‘
یہ کہنا ہے پاکستان سے سعودی عرب جانے والی پہلی براہ راست پرواز ایس وی 727 کے سوات سے تعلق رکھنے والے مسافر احمد علی شاہ کا، جو چھٹی پر پاکستان آئے ہوئے تھے۔ لیکن واپس جانے کے لیے براہ راست پروازیں نہ ہونے کی وجہ سے وہ اپنے کام پر نہیں پہنچ پا رہے تھے۔
مزید پڑھیں
-
پاکستان سے سعودی عرب کے لیے براہ راست پروازیں آج سے شروعNode ID: 623236
-
سعودی عرب میں پہلے اومی کرون کیس کی تصدیقNode ID: 623291
اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے محمد علی شاہ نے کہا کہ ’میں اکیلا ہی نہیں، ہزاروں لوگ ایسے ہیں جو چھٹی پر آئے ہوئے تھے اور صرف براہ راست پروازیں نہ ہونے کی وجہ سے واپس نہیں جا پا رہے۔ بہت سے غریب لوگ اور ورکرز یہاں بیٹھے ہیں۔ پروازیں کھلنا ان کے لیے اچھا ہو گیا ہے۔ اب وہ جا کر مزدوری کر سکیں گے اور اپنے بیوی بچوں کے لیے کما سکیں گے۔‘
مارچ 2020 کو پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان معطل ہونے والے فضائی آپریشن کی مکمل بحالی کے سلسلے میں روانہ ہونے والی پہلی پرواز کے سبھی مسافر اس لحاظ سے خوش دکھائی دے رہے تھے کہ انہیں اب کسی اور ملک میں قرنطینہ کی شرط سے بچ کر واپس سعودی عرب پہنچنے میں سہولت ہوگئی تھی۔
سرگودھا سے تعلق رکھنے والے محمد زید نے اردو نیوز سے گفتگو میں بتایا کہ ’میں پہلے امارات میں کام کرتا تھا۔ دو ماہ پہلے واپس آیا تھا۔ اب نیا ویزہ لے کر سعودی عرب جا رہا ہوں۔ نئی ملازمت ملنے کی خوشی تھی لیکن یہ خدشہ بھی تھا کہ کہیں ویزہ ضائع نہ ہو جائے۔ براہ راست پروازوں کی اجازت ملنے سے میں اپنی نئی ملازمت پر جا رہا ہوں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’بہت اچھا محسوس کر رہے ہیں کسی قسم کی کوئی پریشانی نہیں ہوئی ہے۔ سب انتظامات بہت اچھے ہیں۔ ظاہر ہے اگر براہ راست پروازیں نہ کھلتیں تو ہمارے لیے بہت پریشانی تھی۔ آپ کو پتا ہے امارات یا دیگر ممالک میں قرنطینہ کرنا پڑتا تھا۔‘
#اسلام_آباد | دشن سفير #خادم_الحرمين_الشريفين لدى #باكستان الأستاذ نواف بن سعيد المالكي @AmbassadorNawaf اليوم أولى رحلات #الخطوط_السعودية المتجهه من باكستان للمملكة بعد توقف بسبب فيروس كورونا ١٩.@svmedia_center pic.twitter.com/0IKIDUX0fA
— السفارة في باكستان - سعودی سفارت خانہ (@KSAembassyPK) December 1, 2021