Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکہ میں اومی کرون کا پہلا کیس، سفری پابندیاں ’غیرمنصفانہ‘

متعدی امراض سے متعلق امریکی انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر انتھونی فوسی نے اومی کرون کے پہلے کیس کی بارے میں اطلاع دی۔ (فوٹو: اے ایف پی)
امریکہ میں کورونا وائرس کے نئے ویریئنٹ اومی کرون کا پہلا کیس سامنے آیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جنوبی افریقہ سے کیلی فورنیا آنے والے ایک مکمل طور پر ویکسین شدہ مسافر میں اومی کرون کی ہلکی علامات پائی گئیں لیکن اب وہ صحت یاب ہو رہا ہے۔
امریکی متعدی امراض کے ماہر انتھونی فوکی نے زور دیا ہے کہ مکمل طور پر ویکسین شدہ بالغ افراد کو ویکسین کی ایک بوسٹر خوراک لینی چاہیے جب وہ خود کو بہترین ممکنہ تحفظ فراہم کرنے کے اہل ہوں۔
انہوں نے کہا کہ ’کورونا وائرس کے ڈیلٹا ویریئنٹ جیسے ویریئنٹس کے ساتھ ہمارا تجربہ یہ ہے کہ اگرچہ ویکسین خاص طور پر ڈیلٹا ویرینٹ کے لیے نہیں ہے لیکن ویکسین سے ملنے والی قوت مدافعت سے آپ کو تحفظ ملتا ہے۔‘
اے ایف پی کے مطابق سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے بھی اپنے ہاں اومی کرون ویریئنٹ کے پہلے کیسز ریکارڈ کیے ہیں، جس کے بعد خلیج اس نئے ویریئنٹ سے متاثر ہونے والا نیا خطہ بن گیا ہے۔
یورپی سنٹر فار ڈیزیز پریوینشن اینڈ کنٹرول نے اس صورت حال میں سفارش کی کہ پانچ سے 11 سال کی عمر کے بچوں کو جو شدید کووِڈ کے خطرے سے دوچار ہیں، ویکسینیشن کے لیے ’ترجیحی گروپ‘ سمجھا جانا چاہیے۔
سفری پابندیاں غیر منصفانہ ہیں: اقوام متحدہ

اقوام متحدہ کے سیکرٹری انتونیو گوٹیرس نے سفری پابندیوں کو ’انتہائی غیر منصفانہ اور سزا دینے مترادف‘ قرار دیا۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

آرگنائزیشن فار اکنامک کوآپریشن اینڈ ڈیولپمنٹ(او ای سی ڈی) نے خبردار کیا کہ اومی کرون سے دنیا کی بحالی کو خطرہ لاحق ہو گیا ہے اور اس نے سال 2021 کے لیے شرح نمو کے تخمینے کو 5.7 فیصد سے گھٹا کر 5.6 فیصد کر دیا ہے۔
او ای سی ڈی نے کہا کہ بحالی کی رفتار شدید متاثر ہو چکی ہے اور تیزی سے عدم توازن کا شکار ہو رہی ہے اور جب تک دنیا بھر میں ویکسین کا عمل مکمل نہیں ہوتا تب تک یہ ’غیر یقینی‘ برقرار رہے گی۔
واضح رہے کہ کورونا وائرس کے نئے ویریئنٹ اومی کرون نے دنیا بھر کی حکومتوں کو دوبارہ سفری پابندیاں نافذ کرنے پر مجبور کیا ہے۔ اور اکثر ممالک کی جانب سے جنوبی افریقہ کو ان پابندیوں کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
بدھ کو اقوام متحدہ کے سیکرٹری انتونیو گوٹیرس نے اس طرح کی پابندیوں کے خلاف بڑھتی ہوئی تنقید میں اپنی آواز کو بھی شامل کیا اور انہیں ’انتہائی غیر منصفانہ اور سزا دینے مترادف‘ ہونے کے ساتھ ساتھ ’غیر مؤثر‘ قرار دیا۔
ضرورت مند افراد کی تعداد اتنی زیادہ کبھی نہ تھی‘

او سی ایچ اے کے مطابق ہر 29 میں سے ایک فرد کو 2022 میں مدد کی ضرورت ہوگی۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

اقوام متحدہ نے جمعرات کو کہا کہ اسے دنیا بھر میں بڑھتی ہوئی امداد کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے 41 ارب ڈالر کی ضرورت ہے کیونکہ کورونا وبا بدستور جاری ہے اور موسمیاتی تبدیلی اور تنازعات بہت زیادہ لوگوں کو قحط کی جانب دھکیل رہے ہیں۔
اے ایف پی کے مطابق اقوام متحدہ کے انسانی امداد ادارے او سی ایچ اے نے اندازہ لگایا ہے کہ دنیا بھر میں 27 کروڑ 40 لاکھ لوگوں کو اگلے سال کسی نہ کسی طرح کی ہنگامی امداد کی ضرورت ہوگی جو کہ 2021 میں پہلے سے ہی ریکارڈ توڑنے والے 17 فیصد سے کہیں زیادہ ہے۔
او سی ایچ اے کے مطابق ہر 29 میں سے ایک فرد کو 2022 میں مدد کی ضرورت ہوگی جو کہ 2015 کے بعد سے 250 فیصد اضافے کی نشاندہی کرتا ہے جب 95 میں سے ایک کو مدد کی ضرورت تھی۔
اقوام متحدہ کے امدادی سربراہ مارٹن گریفتھس نے صحافیوں کو بتایا کہ ضرورت مند لوگوں کی تعداد ’اتنی زیادہ کبھی نہیں تھی‘۔
عالمی ادارہ صحت کا انتباہ

ڈبلیو ایچ او کے سربراہ تیدروس ایڈہانوم نے دنیا سے اپیل کی کہ نظام صحت اور ایس او پیز کو بہتر بنا کر وائرس کے پھیلاؤ کو روکا جائے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

دوسری جانب عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا ہے کہ کورونا ویکسین لگانے کی کم تعداد اور کم ٹیسٹنگ کی وجہ سے کورونا کی نئی اقسام پیدا ہو رہی ہیں۔
ڈبلیو ایچ او کے سربراہ تیدروس ایڈہانوم نے دنیا سے اپیل کی کہ نظام صحت اور ایس او پیز کو بہتر بنا کر وائرس کے پھیلاؤ کو روکا جائے۔
انہوں نے کہا کہ دنیا اس بات کو بھی یقینی بنائے کہ سب سے پہلے فوری طور پر کمزور افراد کو ویکسین لگائی جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ہمیں ڈیلٹا ویریئنٹ سے نمٹنے کے لیے موجود طریقوں کو استعمال کرنا ہوگا اور اگر ہم یہ کرتے ہیں تو ہم اومی کرون کے پھیلاؤ کو بھی روک سکتے ہیں۔‘
’لیکن اگر دنیا کے ممالک وہ نہیں کرتے جو ڈیلٹا کو روکنے کے لیے کرنا چاہیے تو پھر اومی کرون کو بھی نہیں روکا جا سکے گا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’عالمی سطح پر ویکسینیشن بھی کم ہو رہی ہے اور ٹیسٹنگ بھی، جس سے نئی اقسام پیدا ہو رہی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہم دنیا سے اپیل کر رہے ہیں کہ ویکیسن کی تقسیم اور ٹیسٹنگ پوری دنیا میں مساوی بنائی جائے۔‘

شیئر: