Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ٹوئٹر نے ’حکومتی پروپیگنڈا‘ میں ملوث چھ ممالک کے 3500 اکاؤنٹس بند کر دیے

چین کے علاوہ بھی ٹوئٹر نے ایسے 16 اکاؤنٹ بند کیے ہیں جو انٹرنیٹ ریسرچ ایجنسی سے منسلک تھے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
مائیکروبلاگنگ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹوئٹر کی انتظامیہ نے کہا ہے کہ اس نے چھ ممالک میں ایسے 3500 اکاؤنٹس بند کیے ہیں جن سے حکومت کے حق میں پروپیگنڈا کیا جا رہا تھا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے ٹوئٹر انتظامیہ کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جن ممالک کے اکاؤنٹس بند کیے گئے ہیں ان میں چین اور روس بھی شامل ہیں۔
ٹوئٹر کے بیان میں کہا گیا ہے کہ زیادہ تر اکاؤنٹس سے سنکیانگ میں اویغور آبادی کے ساتھ سلوک کے حوالے سے چین کی کمیونیسٹ پارٹی کے بیانیے کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا جا رہا تھا۔
چین کو نسلی بنیادوں پر اقلیت کے ساتھ سلوک اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے الزامات کا سامنا ہے جو شمال مغربی صوبے میں مقیم ہے۔
سنکیانگ کے بارے میں ماہرین کا اندازہ ہے کہ 10 لاکھ سے زیادہ افراد کو کیمپوں میں قید رکھا گیا ہے۔
بیجنگ کے حق میں کمپین کرنے والے 2048 اکاؤنٹس کے علاوہ ایسے 112 اکاؤنٹ بھی بند کیے گئے ہیں جو کہ چینگیو کلچر نامی کمپنی سے منسلک تھے جو سنکیانگ کی علاقائی حکومت سے منسلک ہے۔
ٹوئٹر کی جانب سے یہ اقدام فیس بک کی پیرنٹ کمپنی میٹا کے اس قدم کے ایک روز بعد سامنے آیا ہے جس میں کورونا وائرس کے حوالے سے چین کے حق میں کمپین کرنے والے 500 اکاؤنٹس کو بند کیا گیا تھا۔
ان اکاؤنٹس سے فرضی سوئس بیالوجسٹ ولسن ایڈورڈز کے دعوؤں کو پروموٹ کیا جا رہا تھا کہ امریکہ کورونا وائرس کے بنیاد کا پتہ چلانے میں مداخلت کر رہا ہے۔
چین کے سرکاری میڈیا کی جانب سے جولائی میں ’ایڈورڈز‘ کو بہت زیادہ کوٹ کیا گیا۔
اسی طرح کچھ اخبارات نے بیجنگ میں سوئس ایمبیسی کی جانب سے یہ واضح کیے جانے کے بعد کہ ایسے کسی شخص کا سراغ نہیں ملا، اس حوالے سے حوالہ جات بھی حذف کیے۔
فیس بک اور ٹوئٹر دونوں پر چین میں پابندی ہے تاہم بیجنگ بین الاقوامی سٹیج پر اپنی پوزیشن کو بہتر کرنے کے لیے اکثر امریکی سوشل نیٹ ورکس استعمال کرتا ہے۔
چین کے علاوہ بھی ٹوئٹر نے ایسے 16 اکاؤنٹ بند کیے ہیں جو انٹرنیٹ ریسرچ ایجنسی سے منسلک تھے۔
یہ ایک روسی کمپنی ہے، جس کو نقادوں نے ’ٹرول فارم‘ قرار دے رکھا ہے اور وہ حکومت کے حق میں آن لائن کمپینز چلاتی ہے۔
ٹوئٹر کے مطابق ’آپریشن کی زد میں حقیقی اور غیر مسنتند اکاؤنٹس دونوں آئے ہیں، جہاں سے وسط افریقی سیاسی نقطہ نظر کے حوالے سے روس کے حق میں مواد جاری کیا جا رہا تھا۔‘

شیئر: