تین دہائیوں تک راج کرنے والے جہاز کا سفر گڈانی شپ بریکنگ یارڈ پر ختم
تین دہائیوں تک راج کرنے والے جہاز کا سفر گڈانی شپ بریکنگ یارڈ پر ختم
اتوار 5 دسمبر 2021 17:36
بحری جہاز کے خریدار نے حکومت سے اسے ایک ہوٹل میں تبدیل کرنے کی درخواست کی تھی۔ (فوٹو: سوشل میڈیا)
لگ بھگ 30 برس تک گہرے سمندروں کے سینے پر تیرنے والا ایک کوسٹا کروز لائنر ’انتاریس ایکسپیرئنس‘ پاکستان کے گڈانی شپ بریکنک یارڈ میں توڑے جانے کے لیے پہنچ گیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق ایک سینئر پاکستانی اہلکار اور شپ بریکر نے اتوار کو اس بڑے جہاز کی آمد کے بارے میں بتایا۔
1990 کی دہائی کے اوائل میں اٹلی کے سب سے بڑے ٹور آپریٹر کوسٹا کروز کے لیے بنایا گیا یہ کروز لائنر ایک پاکستانی شپ بریکر کمپنی نیو چوائس انٹرپرائزز (این سی ای) نے خریدا تاکہ اسے کراچی سے 50 کلومیٹر دور بلوچستان کے گڈانی میں شپ بریکنگ یارڈ میں سکریپ میں تبدیل کیا جا سکے۔
پاکستان کے وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے بحری امور محمود مولوی نےعرب نیوز کو بتایا کہ ’کروز جہاز جسے گڈانی کے ایک خریدار نے خریدا ہے، ساحل سمندر پر جانے کے لیے آیا ہے۔‘
’یورپ میں شپنگ لائنوں کی حالت اچھی نہیں ہے اور وہ ان جہازوں کو ختم کر رہے ہیں۔‘ (فوٹو: ایکسپریس)
ملک میں سمندری سیاحت سے متعلق خدمات کے لیے کروز کے استعمال کے امکان کو مسترد کرتے ہوئے محمود مولوی نے کہا کہ ’اس کو معاہدے کی شرائط کے مطابق ساحل پر رکھا جائے گا۔‘
واضح رہے کہ 56 ہزار 800 ٹن وزنی اس جہاز میں 14 منزلیں، 1411 کمرے، ایک سیون سٹار ہوٹل، شاپنگ ایریاز، گیمنگ زون اور تین کانفرنس ہال ہیں۔
شپنگ کے شعبے پر کورونا وبا کے اثرات کی وجہ سے اس جہاز ختم کیا جائے گا۔
محمود مولوی نے بتایا کہ ’یورپ میں شپنگ لائنوں کی حالت اچھی نہیں ہے اور وہ ان جہازوں کو ختم کر رہے ہیں۔‘
اس بحری جہاز کے خریدار اور این سی ای کے مالک احمد اللہ خان نے حکومت سے درخواست کی تھی کہ جہاز کو کراچی کے ساحل سے دور ایک ہوٹل میں تبدیل کرنے یا اسے سفر اور سیاحت کے لیے استعمال کی اجازت دی جائے۔
ان کے خیال میں یہ جہاز 10 سے 15 برس کے لیے ’قابل استعمال حالت‘ میں ہے۔
پاکستان کا گڈانی شپ بریکنک یارڈ انڈیا کے النگ سوسیا یارڈ اور بنگلہ دیش میں چٹاگانگ یارڈ کے بعد دنیا کا تیسرا سب سے بڑا شپ بریکنگ یارڈ ہے۔ (فوٹو: روئٹرز)
لیکن حکام نے جہاز کے سائز کی وجہ سے اس خیال کو مسترد کر دیا۔
احمد اللہ خان نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’پورے جہاز کو توڑنے میں کم از کم 10 ماہ لگیں گے اور 500 سے زائد افراد اس عمل میں شامل ہوں گے۔‘
ان کے بقول پاکستان میں سکریپنگ کے لیے آنے والا یہ ’اب تک کا سب سے بڑا کروز‘ ہے۔
اس کروز لائنر کو سکریپ بنانے کا عمل اگلے ہفتے شروع ہونے کی امید ہے۔
خیال رہے کہ پاکستان کا گڈانی شپ بریکنک یارڈ انڈیا کے النگ سوسیا یارڈ اور بنگلہ دیش میں چٹاگانگ یارڈ کے بعد دنیا کا تیسرا سب سے بڑا شپ بریکنگ یارڈ ہے۔