سعودی وزیر خزانہ محمد الجدعان نے قومی بجٹ 2022 کی منظوری کے بعد ریاض میں پریس کانفرنس میں بتایا ہے کہ حکومت کی مالی حالت بہتر ہونے کے بعد سعودی عرب اپنی موجودہ ویلیو ایڈڈ ٹیکس کی شرح پر نظر ثانی کرے گا۔
عرب نیوز کے مطابق جب ان سے ٹیکس کے معاملے اور سرمایہ کاروں پر اس کے اثرات کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ زکوٰۃ، ٹیکس اور کسٹمز اتھارٹی قانون کا اطلاق کرتی ہے اور پالیسی حکومت کی طرف سے آتی ہے۔
مزید پڑھیں
-
ویلیو ایڈڈ ٹیکس قانون کی دفعات میں نئی ترامیم کیا ہیں؟Node ID: 620056
محمد الجدعان نے مزید کہا کہ ’اگر سرمایہ کار اپنے ٹیکس کی سطح سے ناخوش ہیں تو نظام انہیں شکایت یا اعتراض درج کرنے کا حق دیتا ہے۔‘
واضح رہے کہ سعودی عرب میں جولائی 2020 میں الاؤنس کی لاگت کو معطل کرنے کے ایک ماہ بعد ویلیو ایڈیڈ ٹیکس میں اضافہ کیا گیا تھا۔ اس اقدام کا مقصد ریاستی مالیات کو کم کرنا تھا جو تیل کی کم قیمتوں اور کورونا کی وبا کے دوہرے اثرات سے متاثر ہو رہے تھے۔
سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے اپریل میں ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ ویلیو ایڈیڈ ٹیکس میں اضافہ ایک عارضی اقدام ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ ’یہ ایک سال، زیادہ سے زیادہ پانچ سال تک جاری رہے گا اور پھر چیزیں وہی واپس جائیں گی جہاں وہ تھیں۔ ہم اسے 5 سے 10 فیصد کے درمیان ہدف بنا رہے ہیں تب تک جب تک کہ ہم کورونا کی وبا کے بعد اپنا توازن بحال نہیں کر لیتے۔‘
جدوا انوسٹمنٹ نے اکتوبر میں تخمینہ لگایا تھا کہ ویلیو ایڈیڈ ٹیکس سے سعودی عرب کی آمدنی 2021 میں غیر تیل سے ہونے والی آمدنی کا تقریباً 43 فیصد حصہ ڈالے گی جو پچھلے سال 25 فیصد اور 2019 میں 14 فیصد زیادہ ہے۔