Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اومی کرون کا تیزی سے پھیلاؤ ’ایسا پہلے کبھی نہیں دیکھا گیا‘

عالمی ادارہ صحت کے چیف ٹیڈروس کے مطابق اومی کرون ویریئنٹ 77 ممالک میں رپورٹ ہوا ہے (فوٹو: اے ایف پی)
عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا ہے کہ کورونا وائرس کی نئی قسم اومی کرون اس تیزی سے پھیل رہی ہے کہ ایسا پہلے کبھی نہیں دیکھا گیا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق منگل کے روز عالمی ادارہ صحت نے مختلف ممالک پر مناسب اقدامات کرنے کے لیے زور دیا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیدروس ادھانوم غیبریسس نے صحافیوں کو بتایا کہ اومی کرون کی قسم 77 ممالک میں رپورٹ ہوئی ہے، یہ وائرس جس شرح سے پھیلا وہ پچھلے اقسام میں کبھی نہیں دیکھی گئی۔‘
ویکسین بنانے والی کمپنی فائزر نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کے لیے تیار کی جانے والی گولی اومی کرون ویرئینٹ کے خلاف بھی مؤثر ہے۔
دوسری جانب یورپ میں اومی کرون کے پھیلاؤ کے خطرے کے پیش نظر نیدرلینڈ میں پرائمری سکولوں کو وقت سے پہلے بند کیا جا رہا ہے۔ جبکہ برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کو بھی پارلیمان میں دباؤ کا سامنا ہے جس میں نئی پابندیاں لگانے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
اومی کرون پہلی بار جنوبی افریقہ میں سامنے آیا اور عالمی ادارہ صحت کے پاس 24 نومبر کو رپورٹ ہوا۔ اومی کرون کے بارے میں کہا گیا تھا کہ اس میں مزید جنیاتی تبدیلی بھی ہو سکتی ہے۔
ابتدائی طور پر سامنے آنے والے ڈیٹا کے مطابق یہ ویکسین کے خلاف مزاحمت کا حامل ہو سکتا ہے اور ڈیلٹا ویریئنٹ کے مقابلے میں تیزی سے پھیل سکتا ہے۔
ڈیلٹا وائرس اس سے قبل انڈیا میں سامنے آیا تھا اور دنیا میں کورونا کے کیسز میں یک دم بڑے اضافے کا باعث بنا۔

برطانوی پارلیمنٹ میں وزیراعظم پر نئی پابندیاں لگانے کا دباؤ ہے (فوٹو: اے ایف پی)

اگرچہ برطانیہ میں پیر کے روز اومی کرون سے ہونے والی پہلی موت کی تصدیق ہوئی تھی تاہم ابھی تک کوئی ایسا ثبوت نہیں مل سکا جس سے پتہ چلے کہ یہ شدید بیماری کا باعث بنتا ہے۔
اسی طرح منگل کے روز عالمی ادارہ صحت کے اس بیان سے امید بھی پیدا ہوئی ہے کہ اگرچہ اومی کرون کے کیسز افریقہ میں انتہائی تیزی سے بڑھے ہیں لیکن پچھلی لہروں کے مقابلے میں اس سے بہت کم اموات ہوئیں۔

ڈبلیو ایچ او نے ممالک سے کہا ہے کہ وہ بچاؤ کے لیے اقدامات کریں (فوٹو: اے ایف پی)

تاہم عالمی ادارہ صحت نے دنیا پر زور بھی دیا ہے کہ وائرس کو روکنے اور اپنے صحت کے نظام کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات کریں۔
عالمی ادارہ صحت کے ماہر بروس ایلورڈ نے اسے ہلکی بیماری سمجھنے والوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ’ہمیں خود کو ایک خطرناک صورت حال کے لے تیار کرنا چاہیے۔‘
عالمی ادارہ صحت کی جانب سے یہ انتباہ ایسے وقت میں سامنے آیا جب منگل کے روز فائزر کی جانب سے کہا گیا کہ کورونا وائرس کے لیے تیار کی جانے والی گولی کا ٹرائل اومی کرون کے مریضوں پر بھی کیا گیا ہے جس سے موت اور ہسپتال میں داخلے کا خطرہ تقریباً 90 فیصد کم ہو جاتا ہے۔

شیئر: