مشرق وسطیٰ میں امریکی فضائی جنگ ’انتہائی ناقص‘ تھی: رپورٹ
مشرق وسطیٰ میں امریکی فضائی جنگ ’انتہائی ناقص‘ تھی: رپورٹ
اتوار 19 دسمبر 2021 6:36
دستاویزات کے مطابق فراہم کردہ کسی ریکارڈ میں غلط سرگرمی یا تادیبی کارروائی کے حوالے سے نہیں بتایا گیا (فوٹو: اے ایف پی)
نیویارک ٹائمز نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ پینٹاگون کی حاصل کردہ نئی دستاویزات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ مشرق وسطیٰ میں امریکی فضائی حملے ’انتہائی ناقص انٹیلی جنس‘ کی بنیاد پر کیے گئے جن میں بچوں سمیت ہزاروں عام شہری مارے گئے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق نئی خفیہ دستاویزات میں ایک ہزار 300 عام شہریوں کی ہلاکت کا بتایا گیا ہے۔
ان خفیہ دستاویز نے حکومت کی اس تصویر کشی کو غلط ثابت کیا ہے کہ جنگ محتاط بم حملوں سے لڑی گئی۔
دستاویزات کے مطابق شفافیت اور احتساب کے وعدے پورے نہیں ہو سکے۔ ’فراہم کردہ ایک بھی ریکارڈ میں غلط سرگرمی یا تادیبی کارروائی کے حوالے سے نہیں بتایا گیا۔‘
ٹائمز کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ عام شہریوں کی ہلاکت کی تعداد اصل تعداد سے کم بتائی گئی ہے۔
19 جولائی 2016 میں امریکی سپیشل فروسز کی جانب سے شمالی شام میں (جیسا کہ بتایا گیا تھا) داعش کے تین گروپوں پر بمباری کی گئی تھی۔
ابتدائی رپورٹس میں کہا گیا تھا کہ 85 جنگجو ہلاک ہوئے ہیں جبکہ ہلاک ہونے والوں میں 120 کسان اور دیگر دیہی افراد شامل تھے۔
دوسری مثال نومبر 2015 کو عراق کے شہر رمادی میں ہونے والے حملے کی ہے جس کے بعد ایک شخص کو ’نامعلوم بھاری چیز‘ کو گھسیٹ کر لے جاتے دیکھ گیا، یہ ’چیز‘ کچھ اور نہیں بلکہ ایک بچہ تھا جو حملے میں ہلاک ہوا تھا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حال ہی میں امریکہ نے اپنا یہ دعویٰ واپس لیا ہے جس میں اس نے کہا تھا کہ اگست میں ایک ڈرون نے کابل کی سڑک پر اس گاڑی کو نشانہ بنایا جس میں دھماکہ خیز مواد موجود تھا۔ اس ڈرون حملے کے نتیجے میں ایک ہی خاندان کے 10 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
رپورٹ کے مطابق امریکی حملوں میں بچ جانے والے بہت سے شہریوں کو بے یارو مددگار چھوڑ دیا گیا حالانکہ انہیں علاج کی ضرورت تھی تاہم کچھ ہی متاثرین کو تعزیی معاوضہ ادا کیا گیا۔
امریکی سینٹرل کمانڈ کے ترجمان کیپٹن بل اربن نے ٹائمز کو بتایا کہ ’دنیا کی بہترین ٹیکنالوجی کے باوجود غلطیاں ہو جاتی ہیں چاہے وہ ناکافی معلومات یا دستیاب شدہ معلومات کی غلط تشریح کی وجہ سے ہوں۔‘